Tafseer-e-Majidi - Al-Anbiyaa : 97
وَ اقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَاِذَا هِیَ شَاخِصَةٌ اَبْصَارُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ یٰوَیْلَنَا قَدْ كُنَّا فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا بَلْ كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
وَاقْتَرَبَ : اور قریب آجائے گا الْوَعْدُ : وعدہ الْحَقُّ : سچا فَاِذَا : تو اچانک هِىَ : وہ شَاخِصَةٌ : اوپر لگی (پھٹی) رہ جائیں گی اَبْصَارُ : آنکھیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) يٰوَيْلَنَا : ہائے ہماری شامت قَدْ كُنَّا : تحقیق ہم تھے فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں مِّنْ ھٰذَا : اس سے بَلْ كُنَّا : بلکہ ہم تھے ظٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور سچا وعدہ قریب آ لگے تو بس یک بیک کافروں کی نگاہیں پھٹی رہ جائیں گی ہائے ہماری کم بختی ہم اس کی طرف سے غفلت میں پڑے تھے نہیں بلکہ ہم ہی قصور وار تھے،133۔
133۔ جب وہ وقت موعود کافروں کے خیال کے مطابق بےشان و گمان اور اچانک آپڑے گا، تو ان کی آنکھیں فرط دہشت سے پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی، اور یہ پکار اٹھیں گے کہ ہائے ہماری کیسی شامت تھی کہ ہم اس گھڑی کی طرف سے غفلت میں پڑے رہے۔ اور غفلت کیسی، غفلت تو جب ہوتی جب کسی نے ہم کو آگاہ نہ کیا ہوتا۔ سچی بات یہ ہے کہ قصور سرتاسر ہمارا ہے۔ ہم تنبیہ کرنے والوں کے باوجود بھی بیدار نہ ہوئے !
Top