Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 13
یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ١ؕ لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَ لَبِئْسَ الْعَشِیْرُ
يَدْعُوْا : وہ پکارتا ہے لَمَنْ : اس کو جو ضَرُّهٗٓ : اس کا ضرر اَقْرَبُ : زیادہ قریب مِنْ نَّفْعِهٖ : اس کے نفع سے لَبِئْسَ : بیشک برا الْمَوْلٰى : دوست وَلَبِئْسَ : اور بیشک برا الْعَشِيْرُ : رفیق
وہ ایسے کو پکارتا ہے جس کا ضرر (واقعی) قریب تر ہے اس نے نفع (موہوم) سے۔ کیا ہی برا ہے (ایسا) کارساز اور کیا ہی برا ہے (ایسا) رفیق،18۔
18۔ یعنی نہ بڑے کی حیثیت سے کچھ کام آرہا ہے، نہ برابر والے کی حیثیت سے کچھ نفع پہنچا رہا ہے۔ (آیت) ” من ضرہ “۔ جس کا ضرر یعنی جس کا موجب ضرر ہونا، محاورۂ عرب میں بےاصل اور غیر موجود شے پر بھی اطلاق بعید کا ہوتا ہے، بس نفع کا ابعد ہونا بہ معنی اس کے معدوم ہونے کے ہے۔ ھذا علی عادۃ العرب فانھم یقولون لمالایکون اصلا بعیدا من نفسہ کقولہ ذلک رجع بعید اے لارجع اصلا (معالم) کان نفع الصنم بعیدا علی معنی انہ لانفع فیہ اصلا (معالم)
Top