Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 25
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِیْ جَعَلْنٰهُ لِلنَّاسِ سَوَآءَ اِ۟لْعَاكِفُ فِیْهِ وَ الْبَادِ١ؕ وَ مَنْ یُّرِدْ فِیْهِ بِاِلْحَادٍۭ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا وَيَصُدُّوْنَ : اور وہ روکتے ہیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کا راستہ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : اور مسجد حرام (بیت اللہ) الَّذِيْ : وہ جسے جَعَلْنٰهُ : ہم نے مقرر کیا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے سَوَآءَ : برابر ۨ الْعَاكِفُ : رہنے والا فِيْهِ : اس میں وَالْبَادِ : اور پردیسی وَمَنْ : اور جو يُّرِدْ : ارادہ کرے فِيْهِ : اس میں بِاِلْحَادٍ : گمراہی کا بِظُلْمٍ : ظلم سے نُّذِقْهُ : ہم اسے چکھائیں گے مِنْ : سے عَذَابٍ : عذاب اَلِيْمٍ : دردناک
بیشک جو لوگ کافر ہیں اور (لوگوں کو) روکتے ہیں اللہ کی راہ سے،31۔ اور مسجد حرام سے،32۔ جس کو ہم نے مقرر کیا ہے لوگوں کے واسطے کہ اس میں رہنے والا اور باہر سے آنے والا (سب) برابر ہیں،33۔ اور جو کوئی بھی اس کے اندر کسی بےدینی کا ارادہ ظلم سے کرے گا ہم اسے عذاب درد ناک چکھائیں گے،34۔
31۔ یعنی دین کے کام سے۔ یہاں مراد عمرہ ہے۔ 6 ؁ھی میں جب رسول اللہ ﷺ نے ایک جماعت کثیر کے ساتھ مدینہ سے عمرہ کا قصد کیا تھا تو مشرکین مکہ نے آپ کو مقام حدیبیہ پر آکر آگے بڑھنے سے روک دیا تھا اشارہ اسی طرف سے مفصل ذکر پ 26 سورة فتح کے ذیل میں آئے گا۔ 32۔ یعنی حرم مکہ ہے۔ شریعت کی مخالفت تو سب ہی جگہ موجب عذاب ہے۔ حرم کے اندر اور زیادہ موجب عذاب ہے۔ (آیت) ” المسجد الحرام “۔ مسجد حرام سے مراد یہاں پورا رقبہ حرم ہے۔ والمراد بالمسجد الحرام مکۃ وعبربہ عنھا (روح) فیہ قولان ...... الثانی انہ ارادبہ الحرم کلہ (ابن العربی) 33۔ (اس کے مأمن و مرجع ہونے کی حیثیت سے) حرم محترم کے دروازہ ہر مومن موحد کے لئے کھلے ہوئے ہیں، کسی کے واسطے اسے کوئی خصوصیت نہیں۔ پردیسی اور وطنی، ملکی وآفاقی دونوں اس پر یکساں حق رکھتے ہیں۔ فقہاء حنفیہ نے اسی آیت سے اخذ کرکے لکھا ہے کہ حرم کی سرزمین مثل وقف کے ہے۔ کسی کو اس میں ملک کا دعوی کرنا یا کسی کو ان حدود میں انتفاع سے روکنا جائز نہیں، نہ یہاں اراضی کا کرایہ لینا درست ہے۔ مکہ کے مکانات کی بیع کی کراہت پر خود تابعین اور صحابہ کی روایات موجود ہیں۔ اور یہ بجائے خودلیل ہے اس امر کی ان کے نزدیک بھی مسجد حرام سے یہاں مراد سارا حرم مکہ ہے نہ کہ محض مسجد حرام روی عن الصحابۃ والتابعین ما وصفنا من کراھۃ بیع بیوت مکۃ وان الناس کلھم فیھا سواء وھذا یدل علی ان تاویلھم لقولہ تعالیٰ والمسجد الحرام للحرم کلہ (جصاص) 34۔ جو کوئی ایسے خلاف دین کام کا ارادہ کرے گا اور پھر ظلم کے ساتھ، اسے یقیناً عذاب شدید بھی بھگتنا ہے۔ (آیت) ” من ..... بظلم “۔ تقدیر کلام یوں سمجھی گئی ہے۔ من یرد فیہ الحاد ا بظلم (ابن جریر) (آیت) ” بظلم “۔ ظلم سے مراد شرک بھی لی گئی ہے۔ اے بشرک (ابن عباس ؓ ھو ان یعبد فیہ غیر اللہ (ابن جریر۔ عن مجاہد) وکذا قال قتادۃ وغیر واحد (ابن کثیر) بالحاد میں ب زائد ہے۔
Top