Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 32
ذٰلِكَ١ۗ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو يُّعَظِّمْ : تعظیم کرے گا شَعَآئِرَ اللّٰهِ : شعائر اللہ فَاِنَّهَا : تو بیشک یہ مِنْ : سے تَقْوَي : پرہیزگاری الْقُلُوْبِ : جمع قلب (دل)
یہ بات ہوچکی، اور جو کوئی (دین) خدا کی یاد گاروں کا ادب رکھے گا سو یہ (ادب) دلوں کی پرہیزگاری میں ہے،49۔
49۔ (آیت) ” شعآئر اللہ “۔ سے یہاں خاص طور پر قربانیاں مراد ہیں۔ مطلب یہ کہ احکام الہی کی عام تعظیم واحترام کا کلیہ تو بیان ہوچکا۔ اب تاکیدی حکم قربانیوں کے باب میں دیا جارہا ہے۔ اوپر شرک کی مذمت بار بار ہوچکی تھی۔ اس آیت نے اسے کھول دیا کہ شرک بری چیز ہے لیکن غیر اللہ کی تعظیم بری نہیں۔ بلکہ جو چیزیں اللہ کی جانب منسوب ومنتسب ہیں ان کی تعظیم و تکریم تو عین جزء دین ہیں۔ فقہاء نے کہا کہ تعظیم غیر اللہ مستقلا ممنوع وناجائز ہے۔ لیکن بہ لحاظ نسبت و تقرب ذات الوہیت جائز ومشروع ہے بعض عارفوں نے یہاں سے دو مسئلہ نکالے ہیں، ایک یہ کہ تقوی کا اصل محل قلب ہے۔ دوسرے یہ کہ شعائر دین کی (جن کے اندر ہے واولیا کے آثار بھی شامل ہیں) تعظیم حدود شرعی کے اندر خود مشروع ہے۔
Top