Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 44
وَّ اَصْحٰبُ مَدْیَنَ١ۚ وَ كُذِّبَ مُوْسٰى فَاَمْلَیْتُ لِلْكٰفِرِیْنَ ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١ۚ فَكَیْفَ كَانَ نَكِیْرِ
وَّ : اور اَصْحٰبُ مَدْيَنَ : مدین والے وَكُذِّبَ : اور جھٹلایا گیا مُوْسٰى : موسیٰ فَاَمْلَيْتُ : پس میں نے ڈھیل دی لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کو ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے انہیں پکڑ لیا فَكَيْفَ : تو کیسا كَانَ : ہوا نَكِيْرِ : میرا انکار
اور اہل مدین بھی (تو اپنے اپنے پیغمبروں کو) جھٹلا چکے ہیں اور موسیٰ بھی جھٹلائے جا چکے ہیں،79۔ سو (پہلے تو) میں نے کافروں کو مہلت دی پھر میں نے انہیں پکڑ لیا سو (دیکھو) میرا عذاب کیسا ہوا،80۔
79۔ یعنی آپ کی قوم جو آپ کے پیام کی اور آپ کی پیامبری کی تکذیب کررہی ہے۔ کوئی نئی اور انوکھی چیز نہیں۔ سارے پیغمبروں کو یہی معاملہ اپنی قوم کی طرف سے پیش آتا رہا ہے۔ اور یہ تو محض تاریخ اپنا اعادہ کررہی ہے۔ نوح، عاد، ثمود، ابرھیم، لوط، مدین، موسیٰ ، ان سب حاشیے گزر چکے ہیں۔ 80۔ (یعنی وہ بڑی بڑی مہذب ومتمدن، پر قوت وپرشوکت، دولت وتمول والی قومیں تباہ وبے نشان ہی ہو کر رہیں۔ اور ان کے علوم وفنون، ان کی صناعی اور انجینئری، ان کی سپاہ اور ان کی خوش تدبیریاں کوئی بھی ہلاکت سے آڑے نہ آسکیں) (آیت) ” فاملیت “۔ عام سنت اللہ ہے یہی کی معاندوں، منکروں پر گرفت فی الفور نہیں ہوتی، بلکہ پہلے انہیں مہلت دی جاتی ہے۔
Top