Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 45
فَكَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ فَهِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ بِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَّ قَصْرٍ مَّشِیْدٍ
فَكَاَيِّنْ : تو کتنی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیاں اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے ہلاک کیا انہیں وَهِىَ : اور یہ۔ وہ ظَالِمَةٌ : ظالم فَهِيَ : کہ وہ۔ یہ خَاوِيَةٌ : گری پڑی عَلٰي : پر عُرُوْشِهَا : اپنی چھتیں وَبِئْرٍ : اور کنوئیں مُّعَطَّلَةٍ : بےکار وَّقَصْرٍ : اور بہت محل مَّشِيْدٍ : گچ کاری کے
غرض کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کرڈالا جو نافرمان تھیں سو وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں اور کتنے ہی بےکار کنوئیں اور بہت سے قلعی چونے کے محل ! ،81۔
81۔ یعنی ان کے ٹوٹے ہوئے قلعہ اور محل اور ان کے اجڑے ہوئے کنوئیں اب تک ان کے گزشتہ تمدن کی نشاندہی کررہے ہیں۔ (آیت) ” بئرمعطلۃ “۔ کنووں کو قدیم تمدن ومعاشرت میں مرکزی اہمیت حاصل تھی، اب بھی جہاں پانی کے نلوں اور پمپوں کا رواج نہیں، کنواں آبادی وبستی کے اندر بڑی اہم چیز ہوتا ہے۔
Top