Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 55
وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِیْ مِرْیَةٍ مِّنْهُ حَتّٰى تَاْتِیَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً اَوْ یَاْتِیَهُمْ عَذَابُ یَوْمٍ عَقِیْمٍ
وَلَا يَزَالُ : اور ہمیشہ رہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا فِيْ : میں مِرْيَةٍ : شک مِّنْهُ : اس سے حَتّٰى : یہاں تک تَاْتِيَهُمُ : آئے ان پر السَّاعَةُ : قیامت بَغْتَةً : اچانک اَوْ يَاْتِيَهُمْ : یا آجائے ان پر عَذَابُ : عذاب يَوْمٍ عَقِيْمٍ : منحوس دن
اور جو کافر ہیں وہ تو ہمیشہ اس کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہتے ہیں،97۔ یہاں تک کہ ان پر قیامت یک بیک آپہنچے یا ان پر بےبرکت دن کا عذاب آپہنچے،98۔
97۔” شک “ یعنی وہی شکوک و شبہات جو شیطان نے احکام الہی سے متعلق ان کے دلوں میں ڈال دیئے تھے جس طرح ایمان کی برکت سے قلب کی نورانیت روز بروز کامل ترہوتی جاتی ہے، اسی طرح کفر کی نحوست وشامت سے ظلمانیت بھی برابر بڑھتی اور ترقی ہی کرتی جاتی ہے۔ منہ میں ضمیر ’‘’ اس “ سے مراد وہ پڑھا ہوا حکم بھی ہوسکتا ہے جس سے متعلق شیطان نے وسوسہ اندازی کی ہے اور خود قرآن یارسول اللہ بھی مراد ہوسکتی ہے۔ منہ اے من القران اوالرسول اور مما القی الشیطان فی امنیتہ (بیضاوی) 98۔ یعنی قیامت کا محض آپہنچنا ہی اپنی ہولناکیوں کے لحاظ سے کیا کم تھا، چہ جائیکہ اس کا عذاب بھی ان پر واقع ہوجائے۔ قیامت کا بالکل دفعۃ برپا ہونا انجیل میں بھی مذکور ہے :۔” خداوند کا دن چور کی طرح آجائے گا، اس دن آسمان بڑے شور وغل کے ساتھ برباد ہوجائیں گے “۔ (2۔ پطرس۔ 3: 10)
Top