Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 66
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَحْیَاكُمْ١٘ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَحْيَاكُمْ : زندہ کیا تمہیں ثُمَّ : پھر يُمِيْتُكُمْ : مارے گا تمہیں ثُمَّ : پھر يُحْيِيْكُمْ : زندہ کرے گا تمہیں اِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ : بڑا ناشکرا
وہ وہی تو ہے جس نے تم کو زندگی دی پھر تمہیں موت دے گا پھر تم کو چلائے گا بیشک انسان بڑا ناشکرا ہے،114۔
114۔ (کہ اس یکتا وقابل پر ستش معبود کی توحید کی ناقدری کرکے کفر وشرک کی طرف ڈھل جانا ہے۔ (آیت) ” ھو ........ یحییکم “۔ یہاں اس عقیدہ کا اثبات ہے کہ پیدا کرنے، مارنے اور پھر جلا اٹھنے کی ساری قوتیں ایک ہی معبود یکتا کی ذات بےہمتا میں جمع ہیں، اور سارے تصرفات کی مرکز اسی کی ذات ہے۔ اور اس میں ہندی مشرکوں کے اس عقیدہ کا رد آگیا کہ پیدا کرنے والا کوئی اور ہے، اور باقی رکھنے والا کوئی اور، ہلاک کرنے والا اس کے بھی علاوہ کوئی اور۔
Top