Tafseer-e-Majidi - Al-Muminoon : 41
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنٰهُمْ غُثَآءً١ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آپکڑا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ بِالْحَقِّ : (وعدہ) حق کے مطابق فَجَعَلْنٰهُمْ : سو ہم نے انہیں کردیا غُثَآءً : خس و خاشاک فَبُعْدًا : دوری (مار) لِّلْقَوْمِ : قوم کے لیے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
چناچہ پھر انہوں نے ایک سخت آواز نے موافق وعدۂ برحق کے آپکڑا تو ہم نے ان کو خس و خاشاک بنادیا،37۔ سو خدا کی مار ظالم لوگوں پر،38۔
37۔ یعنی ان قوموں کو ہلاک وبرباد کرنے کے بعد ان کے مسکنوں تک کو ویران کردیا۔ (آیت) ” بالحق “۔ سے مراد ہے اس صحیح وعدہ کے مطابق جو رسول سے ہوچکا تھا۔ اے بالوعد الصدق الذی وعدہ الرسول (روح) (آیت) ” الصیحۃ “۔ سے مراد آندھی بھی ہوسکتی ہے، زلزلہ بھی۔ غرض عذاب کی ہر صورت۔ (آیت) ” عما “۔ میں عن مرادف ہے بعد کا۔ عن بمعنی بعدھنا (روح) (آیت) ” قلیل “۔ کو زمان قلیل کے معنی میں لیا گیا ہے۔ اے عن زمان قلیل (بیضاوی) 38۔ ظالم سے مراد کافر ومنکر کہیں۔ (آیت) ” بعدا “۔ عربی محاورہ میں یہ اسی موقع پر آتا ہے جیسے اردو میں ” خدا کی مار “
Top