Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 4
وَ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِیْنَ جَلْدَةً وَّ لَا تَقْبَلُوْا لَهُمْ شَهَادَةً اَبَدًا١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَۙ
وَ : اور الَّذِيْنَ : جو لوگ يَرْمُوْنَ : تہمت لگائیں الْمُحْصَنٰتِ : پاکدامن عورتیں ثُمَّ لَمْ يَاْتُوْا : پھر وہ نہ لائیں بِاَرْبَعَةِ : چار شُهَدَآءَ : گواہ فَاجْلِدُوْهُمْ : تو تم انہیں کوڑے مارو ثَمٰنِيْنَ : اسی جَلْدَةً : کوڑے وَّلَا تَقْبَلُوْا : اور تم نہ قبول کرو لَهُمْ : ان کی شَهَادَةً : گواہی اَبَدًا : کبھی وَاُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْفٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور جو لوگ تہمت لگائیں پاک دامن عورتوں کو،8۔ اور پھر چار گواہ نہ لاسکیں تو انہیں اسی (80) درے لگاؤ،9۔ اور کبھی انکی کوئی گواہی نہ قبول کرو،10۔ یہی لوگ تو فاسق ہیں،11۔
8۔ (زنا کی) یعنی وہ لوگ جوپارسابیویوں کو حرامکاری کی تہمت لگائیں، (آیت) ” والمحصنت “۔ محصنہ کی تعریف اس سیاق میں یہ ہے کہ آزاد ہو، عاقل ہو، بالغ ہو، کوئی علامت زنا کی اس میں ظاہر نہ ہو، (آیت) ” والذین “ سے یہ نہ سمجھا جائے کہ تہمت کی یہ سزا صرف مردوں تک محدود ہے۔ جو عورت کسی دوسری عورت یا مرد پر تہمت لگائے وہ بھی اسی حکم میں آتی ہے۔ 9۔ اللہ اللہ ! اللہ کو مسلمان مرد و مسلمان عورت کی عزت کے تحفظ کا کس درجہ اہتمام ہے ! گواہ ایک نہیں دو بھی نہیں۔ اکٹھے چار چار گواہ وہ بھی چشم دید ہونا چاہیے۔ اگر اس تعداد میں ایک کی بھی کمی رہ جائے گی تو حد جاری نہ ہوسکے گی، اور جب چار چشم دید گواہ موجود نہیں اس لیے اجراء حد بھی نہ ہوسکے گا، جو بلاضرورت ایسی بات زبان سے نکالتا ایک مسلمان کی خواہ مخواہ آبرور یزی کرتا ہے۔ وہ شریعت اسلام اور خدائے اسلام کی نظر میں نہایت ناپسندیدہ ہے۔ یہ چاروں گواہ مرد ہونے چاہئیں۔ اس حد کو اصطلاح میں قذف کہتے ہیں۔ اس کا اجراء مقذوف معاف کردے۔ غلام وباندی پر تہمت کی سزا نصف یعنی چالیس درے ہیں۔ (آیت) ” فاجلدوا “۔ کے مخاطب یہاں بھی امراء اسلام اور ان کے نائب ہیں، عفو وتخفیف ان کے اختیار میں بھی نہیں۔ البتہ اجراء حد کے لیے یہ ضروری ہے کہ تہمت کھلے الفاظ میں لگائی گئی ہو۔ 10۔ (معاملات میں) یعنی بندوں کے باہمی مقدمات میں ایسے لوگوں کی شہادت بعد توبہ بھی قبول نہ ہوگی، البتہ جن امور کا تعلق دیانت محض سے ہے۔ مثلا رؤیت ہلال رمضان، روایت حدیث وغیرہ ان میں توبہ کے بعد شہادت مقبول ہوجائے گی۔ 11۔ جنہیں ایک عفیف یا عفیفہ کلمہ گو کی جانب ایسے بدترین جرم کو منسوب کرتے باک نہیں ہوتا) جب زناکاری خود ایک شدید گناہ ٹھہراتو اس کی تہمت بھی کسی کلمہ گو کے حق میں اس کی شدید توہین کے مرادف ہوئی اور سزا بھی اس کے لیے ایسی ہی سخت لازم آئی آج دنیا کے کسی دوسرے قانون میں معاشرہ کی پاکیزگی وصفائی کا اس درجہ اہتمام ولحاظ ہے ؟ خود مسلمان آج ان احکام پر عمل کرنے لگیں تو باہمی رنجشوں، کدورتوں کا کیسا سدباب ہوکر رہے !
Top