Tafseer-e-Majidi - Al-Furqaan : 21
وَ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْنَا الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ نَرٰى رَبَّنَا١ؕ لَقَدِ اسْتَكْبَرُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ وَ عَتَوْ عُتُوًّا كَبِیْرًا
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہم سے ملنا لَوْلَآ : کیوں نہ اُنْزِلَ : اتارے گئے عَلَيْنَا : ہم پر الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ نَرٰي : یا ہم دیکھ لیتے رَبَّنَا : اپنا رب لَقَدِ اسْتَكْبَرُوْا : تحقیق انہوں نے بڑا کیا فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں وَعَتَوْ : اور انہوں نے سرکشی کی عُتُوًّا كَبِيْرًا : بڑی سرکشی
وہ لوگ جو ہمارے پاس آنے کی امید نہیں رکھتے،23۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں آتے یا ہم اپنے پروردگار کو دیکھ ہی لیتے،24۔ یقیناً انہوں نے اپنے دلوں میں اپنے کو بہت بڑا سمجھ لیا ہے اور حد سے بہت ہی دور نکل گئے ہیں،25۔
23۔ یعنی یوم حشر کے منکرین، ساتھ ہی شرک اور ادہام پرستی میں مبتلا۔ مشرکین عرب میں یہ دونوں باتیں موجود تھیں۔ 24۔ مشرکین عرب دیوتاؤں کے قائل تھے، اور انہیں کو فرشتہ کہتے تھے۔ دعوی رسالت سے انکار کے وقت کہتے تھے کہ یہ ” رسول “ اگر اپنے دعوی میں سچے ہیں تو آسمانی دیوتا مجسم اور متشکل ہو کر ان کے ساتھ کیوں نہیں جو ان کے دعوی کی تصدیق کرتے رہیں، یا خود خدا ہی کو ہمیں کیوں نہیں دکھا دیا جاتا جو ہم براہ راست اسی کی زبان سے ان دعو وں کی تصدیق سن لیں۔ 25۔ یعنی کافروں میں خود کفر وعدم ایمان ہی کی بناء پر، صلاحیت نہ رؤیت باری کی رہ گئی ہے اور نہ ملائکہ رحمت سے دوچار ہونے کہ، مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ جو سلوک میں احوال باطنی غیر اختیاری کا منتظر رہتا ہے، اس کے انتظار کا منشاء یہی تکبر ہوتا ہے، گویا وہ اپنے اعمال ومجاہدات کو استحقاق کی بنیاد قرار دیتا ہے۔
Top