Tafseer-e-Majidi - Al-Furqaan : 68
وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَ١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو لَا يَدْعُوْنَ : نہیں پکارتے مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی معبود وَلَا يَقْتُلُوْنَ : اور وہ قتل نہیں کرتے النَّفْسَ : جان الَّتِيْ حَرَّمَ : جسے حرام کیا اللّٰهُ : اللہ اِلَّا بالْحَقِّ : مگر جہاں حق ہو وَلَا يَزْنُوْنَ : اور وہ زنا نہیں کرتے وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے گا ذٰلِكَ : یہ يَلْقَ اَثَامًا : وہ دو چار ہوگا بڑی سزا
اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے،78۔ اور جس (انسان کی) جان کو اللہ نے محفوظ قرار دے دیا ہے اسے قتل نہیں کرتے مگر ہاں حق پر،79۔ اور نہ زنا کرتے ہیں،80۔ اور کوئی ایسا کرے گا اس کو سزا سے سابقہ پڑے گا
78۔ اور اپنے عقیدہ میں کوئی شائبہ شرک کا نہیں آنے دیتے) 79۔ یعنی بجز اس صورت کے کہ کسی کے قتل کے وجوب یا جوز پر کوئی شرعی سند ہی مل جائے، ان کا دامن قتل وخون سے تمامتر پاک رہتا ہے، اس کی پوری قدر اس وقت ہوگی جب یہ پیش نظر رہے کہ اہل عرب اسلام سے معا قبل بھی قتل و خونریزی میں کس قدر غرق تھے، بات بات پر تلواریں نکل آتیں اور گردنیں کٹ جاتی تھیں۔ ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔ 80۔ حالانکہ چند ہی سال قبل ان کی سوسائٹی میں حرام کاری بالکل معیوب نہ تھی، بلکہ ٹھیک آج کل کی جاہلی فرنگی کی طرح اس جاہلی فرنگی قوموں کی طرح اس جاہلی تہذیب میں بھی تھوڑی بہت حرام کاری اور ” خوش وقتی “ عین فیشن میں داخل تھی۔
Top