Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 134
وَ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍۚ
وَجَنّٰتٍ : اور باغات وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
اور باغوں اور چشموں سے،80۔
80۔ مطلب یہ ہے کہ تم کو جو ناز اپنی کثرت تعداد پر ہے نیز اپنے ملک کے باغ وسبزہ زار پر، اور اپنے ہاں کے نہر ودریا پر ہے یہ سب آخر انعامات الہی ہی تو ہیں، یہ عطیے کسی دیوی دیوتا، کے نہیں اور نہ تمہارے اپنے پیدا کیے ہوئے ہیں۔ اسی معبود واحد ہی کے تو ہیں۔ توحید کا تو تمہیں اور زائد قائل ہونا چاہیے، قرآن مجید نے توحید پر استدلال جس طرح انسان کی غربت و افلاس سے کیا ہے اسی طرح اس کی خوشحالی وامارت سے بھی کیا ہے۔ (آیت) ” جنت وعیون “۔ قوم عاد، خیال رہے کہ جزیرہ نمائے عرب کے شاداب وزرخیز ترین علاقہ میں آباد تھی، یعنی یمن، حضرموت میں، خلیج فارس کے ساحل پر، اور عراق عرب کی سرحد تک ،
Top