Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 152
الَّذِیْنَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لَا یُصْلِحُوْنَ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُفْسِدُوْنَ : فساد کرتے ہیں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَ : اور لَا يُصْلِحُوْنَ : اصلاح نہیں کرتے
جو ملک میں فساد کرتے رہتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے،85۔
85۔ خداوندی قانون کو نہ ماننے اور اس پر عمل نہ کرنے کا نتیجہ دنیا میں ہمیشہ خرابیوں ہی کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ شراب نوشی وزنا کاری، سود خواری، رشوت وخیانت، رشک وحسد سے ہمیشہ جسمانی اور اخلاقی بیماریاں ہی بڑھی ہیں۔ اور معاشری ابتری ہر قسم کی پیدا ہوتی رہی ہے۔ قرآن نے ان سارے انفرادی واجتماعی امراض کے لیے ایک جامع لفظ فساد فی الارض کا استعمال کردیا ہے۔ (آیت) ” المسرفین “۔ قوت عقلی ہو یا فعلی یا اعتقادی ان کا بےجاصرف کرنا سب داخل اسراف ہے۔
Top