Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 157
فَعَقَرُوْهَا فَاَصْبَحُوْا نٰدِمِیْنَۙ
فَعَقَرُوْهَا : پھر انہوں نے کونچیں کاٹ دیں اسکی فَاَصْبَحُوْا : پس رہ گئے نٰدِمِيْنَ : پشیمان
مگر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں پھر (اس پر) پچھتائے،88۔
88۔ (جب عذاب کی آمد دیکھ لی) یہ پچھتاوا ایک تو یوں بھی بیکار تھا اس لیے کہ ایک محض طبعی کیفیت تھی، تلافی وتدارک اور تجدید ایمان کا کوئی جزو اس کے ساتھ نہ تھا، اور پھر یہ بھی اس وقت جب آثار عذاب نمایاں ہوچکے تھے، صاحب روح المعانی نے لکھا ہے کہ یہ ندامت اس لیے لاحاصل رہی کہ انہوں نے اپنے فعل کی تلافی ایمان سے نہ کی، مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ توبہ کے لیے ندامت طبعی کافی نہیں ندامت عقلی ہونا چاہیے۔
Top