Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 187
فَاَسْقِطْ عَلَیْنَا كِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَؕ
فَاَسْقِطْ : سو تو گرا عَلَيْنَا : ہم پر كِسَفًا : ایک ٹکڑا مِّنَ : سے۔ کا السَّمَآءِ : آسمان اِنْ كُنْتَ : اگر تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے
اچھا تو تم ہم پر آسمان سے کوئی ٹکڑا لا گراؤ اگر تم سچے ہو،98۔
98۔ نبی کے سحر زدہ ہونے اور اس کی بشریت و رسالت کے درمیان حسب تخیل مشرکین تنافی پر حاشیے کئی بار اوپر گزر چکے۔ (آیت) ” فاسقط ..... السمآء “۔ شعیب کے قوم والے کہتے ہیں کہ اگر دعوائے نبوت میں برحق ہو تو کوئی ایسا نمایاں خارق عادت پیش کرو، جیسے یہی کہ آسمان کا کوئی ٹکڑا ٹوٹ کر ہم پر گر پڑے۔ (آیت) ” ان ..... الصدقین “۔ گویا وبال نازل نہ ہونا ان جاہلوں کے خیال میں دلیل تھی ان کے انکار کے قبیح ترنہ ہونے کی۔ اور یہی ذہنیت آج بھی بہت سے جاہلیوں اور جاہلوں کی ہے۔ کسی بزرگ سے انکار پر وبال نازل نہ ہونے کو اس انکار کے قبیح نہ ہونے کی دلیل قرار دیتے ہیں۔
Top