Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 197
اَوَ لَمْ یَكُنْ لَّهُمْ اٰیَةً اَنْ یَّعْلَمَهٗ عُلَمٰٓؤُا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
اَوَ : کیا لَمْ يَكُنْ : نہیں ہے لَّهُمْ : ان کے لیے اٰيَةً : ایک نشانی اَنْ يَّعْلَمَهٗ : کہ جانتے ہیں اس کو عُلَمٰٓؤُا : علما بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
کیا ان لوگوں کے لئے یہ (کافی) دلیل نہیں کہ اسے علمائے بنی اسرائیل جانتے ہیں ؟ ،103۔
103۔ (اور کبھی اس کا اعتراف بھی کرلیتے ہیں) (آیت) ” یعلمہ “ میں ضمیر قرآن مجید کی جانب ہے۔ (آیت) ” لھم “۔ ضمیر قریش کی جانب ہے، علماء بنی اسرائیل کے علم وفضل کے خود بھی قائل ومعتقد تھے، مطلب یہ ہوا کہ یہ امر تو ان کے نزدیک خود ایک دلیل معتبر ہونا چاہیے، کہ علماء بنی اسرائیل اپنے مقدس صحیفوں میں قرآن مجید کا ذکر اور اخبار پاتے ہیں۔ اے اولیس یکفیھم من الشاھد الصادق علی ذلک ان العلماء من بنی اسرائیل یجدون ذکر ھذا القران فی کتبھم التی یدرسونھا (ابن کثیر)
Top