Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 200
كَذٰلِكَ سَلَكْنٰهُ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَؕ
كَذٰلِكَ : اسی طرح سَلَكْنٰهُ : یہ چلایا ہے (انکار داخل کردیا ہے) فِيْ قُلُوْبِ : دلوں میں الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
ہم نے اسی طرح اس (ایمان نہ لانے) کو ان نافرمانوں کے دلوں میں ڈال رکھا ہے،105۔
105۔ اور وہ لوگ اپنے انکار پر ہٹ کی شدت کے ساتھ قائم ہیں۔ اعجمی اور عجمی کے درمیان یہی فرق ہے کہ عجمی غیر عرب کے لیے آتا ہے اور اعجمی غیر فصیح کیلیے خواہ وہ عرب ہی ہو۔ العجم خلاف العرب والعجمی منسوب الیھم والاعجم من فی لسانہ عجمۃ عرب یا کان اور غیر عربی (راغب) یقال رجل اعجمی واعجم اذا کان غیر فصیح وان کان عرب یا ورجل عجمی وان کان فصیحا ینسب الی اصلہ (قرطبی) (آیت) ” سلکنہ “۔ میں ضمیر کفر وعدم ایمان کی طرف ہے، جو شامل ہے (آیت) ” ما کانوا بہ مومنین “۔ میں۔ اے التکذیب والکفر والجحود والعناد (ابن کثیر) قال ابن عباس و مجاھد ادخلنا الشرک والتکذیب (معالم) اے ادخلنا التکذیب او الکفر وھو مدلول قولہ ما کانوا بہ مومنین (مدارک) یہ دلوں میں کفر وتکذیب کا ڈال رکھنا ظاہر ہے کہ حق تعالیٰ کی طرف سے محض تکوینی حیثیت سے ہے۔ اور آیت اس پر دلیل ہے کہ امور تکوینی جتنے بھی ہیں، سب اللہ ہی کی طرف سے ہیں۔ یدل علی ان الکل بقضاء اللہ وخلقہ (کبیر) اور آیت سے اہل سنت نے معتزلہ کے مقابلہ میں استدلال کیا ہے کہ ہر فعل خیروشر کا خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ وھو حجتنا علی المعترلۃ فی خلق افعال العباد خیرھا وشرھا (مدارک)
Top