Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 212
اِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُوْلُوْنَؕ
اِنَّهُمْ : بیشک وہ عَنِ : سے السَّمْعِ : سننا لَمَعْزُوْلُوْنَ : دور کردئیے گئے ہیں
وہ تو (وحی کے) سننے سے محروم کئے جا چکے ہیں،111۔
111۔ (چنانچہ متعدد عرب کا ہنوں اور مشرکوں سے ان کے جنات نے اس ناکامی کا خود اعتراف کیا، اور انہوں نے اس کی خبر دوسروں کو بھی دی) عرب، کاہنوں اور ساحروں کے خوگر، قرآن مجید کے اعجاز سے قائل ولاجواب ہو کر یہی سمجھنے لگتے تھے کہ ہو نہ ہو یہ ” نبی “ کوئی کاہن ہیں، ان کے پاس یہ کلام ان کے مؤکل شیاطین لے کر آئے ہیں۔ قرآن اس کے جواب میں کہتا ہے، کہ تم لوگ بھی کس درجہ بدعقل ہو، شیاطین توتمامتر ظلمت وضلالت ہیں، اور قرآن سر تا سر نور وہدایت، قرآن کے مضامین عالیہ وعلوم کو بھلا شیطانی ہفوات سے مناسبت کیا ؟ اور پھر شیطانوں میں اتنی قوت وقدرت ہی کہاں، کہ وحی الہی کو گڑھ سکیں، یا اس میں اپنی طرف سے کوئی جزو ہی شامل کرسکیں !
Top