Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 23
قَالَ فِرْعَوْنُ وَ مَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَؕ
قَالَ فِرْعَوْنُ : فرعون نے کہا وَمَا : اور کیا ہے رَبُّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
فرعون نے کہا کہ اچھا پروردگار عالم کیا چیز ہے ؟ ،22۔
22۔ سوال فرعون کی طرف سے ہورہا ہے، جو مجسمہ شرک تھا، عقیدہ توحید سے تمامتر نا آشنا۔ مصری عقیدہ میں سورج دیوتا سب سے بڑا دیوتا تھا اور خود فرعون اس کا اوتار یا مظہر۔ اسے بڑی حیرت ہوئی کہ موسیٰ (علیہ السلام) یہ انوکھا لفظ رب العالمین کیا بول رہے ہیں ؟ عالمگیر ربوبیت کا تخیل ہی مشرکانہ دماغ کی گرفت سے باہر رہتا ہے۔ جاہلی دماغ الگ الگ اصناف موجودات کے دیوی دیوتا تو سمجھ لیتا ہے، لیکن اس حقیقت کے قبول کرنے میں اور وہ اپنے تنگ پاتا ہے کہ کوئی ایک پروردگار ساری کائنات کا ہے۔ توریت میں ہے ” فرعون نے کہا کہ خداوند کون ہے کہ میں اس کی آواز کو سنوں کہ بنی اسرائیل کو جانے دوں ؟ میں خداوند کو نہیں جانتا اور نہ میں بنی اسرائیل کو جانے دوں گا۔ “ (خروج 5: 3)
Top