Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 32
فَاَلْقٰى عَصَاهُ فَاِذَا هِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌۚۖ
فَاَلْقٰى : پس موسیٰ نے ڈالا عَصَاهُ : اپنا عصا فَاِذَا هِىَ : تو اچانک وہ ثُعْبَانٌ : اژدہا مُّبِيْنٌ : کھلا (نمایاں
پھر (موسی (علیہ السلام) نے) اپنی لاٹھی ڈال دی، سو وہ یک بیک ایک نمایاں اژدھا بن گیا،30۔
30۔ نمایاں یعنی ایسا جسے سب نے دیکھا۔ حاشیے سورة اعراف پ 9 میں گزر چکے۔ (آیت) ” ثعبان “۔ ثعبان اور حیۃ میں فرق یہ ہے کہ ثعبان میں پہلو سانپ کے حجم اور قدوقامت کی بڑائی کا زیادہ ہے یعنی خوب موٹا تازہ سانپ۔ اور حیۃ میں اس کی تیز رفتاری کا۔ یعنی بڑی تیزی سے دوڑنے والا سانپ۔ امام رازی (رح) نے کہا ہے کہ حیۃ ہر قسم کے سانپ کے لیے عام ہے۔ ثعبان اسے اس کی بڑائی کے لحاظ سے کہا گیا ہے۔ اور جان اسے اس کے ہلکے پھلکے ہونے اور تیز رفتاری کی بناء پر۔ اما الحیۃ فھی اسم الجنس ثم انھا لکبرھا صارت ثعبانا وشبھھا بالجان لخف تھا وسرعتھا (کبیر)
Top