Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 89
اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍؕ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو اَتَى اللّٰهَ : اللہ کے پاس آیا بِقَلْبٍ : دل سَلِيْمٍ : پاک
مگر ہاں جو اللہ کے پاس پاک دل لے کر آئے،64۔
64۔ (تو اسے البتہ کوئی کھٹکانہ ہوگا) (آیت) ” بقلب سلیم “۔ یعنی ایسا دل جو کفر وشرک کی آلائش سے پاک ہو، یعنی من الشرک (ابن کثیر) اے خالص من الشرک والشک (معالم) اے القلب السلیم عن مرض الکفر والنفاق ھو الماثور عن ابن عباس و مجاھد وقتادۃ وابن سیرین وغیرھم (روح) یہ مراد نہیں کہ قلب گناہوں سے خالی ہو، کہ ایسا قلب کون سا ہوسکتا ہے، فاما الذنوب فلیس یسلم منھا احد ھذا قول اکثر المفسرین (معالم) قالہ قتادۃ وابن زید و اکثر المفسرین (قرطبی) ایک قول یہ بھی نقل ہوا ہے کہ وہ ایسا قلب ہو جو بدعت سے خالی اور سنت پر مطمئن ہو۔ قال ابو اسحاق النیشا بوری ھو القلب الخالی من البدعۃ والمطمئن علی السنۃ (معالم) (آیت) ” یوم لاینفع مال ولا بنون “۔ جاہلی قومیں جس ادھوری، مبہم ناقص حد تک حشر کی قائل بھی تھیں، تو آخرت کو دنیا پر قیاس کرکے یہ فرض کیے رہتی تھیں کہ جس طرح دنیا میں کام آنے والی چیزیں مال واولاد ہیں آخرت میں بھی یہی کام آجائیں گی، ہندوستان کی بھی بعض مشرک قومیں اس کی قائل تھیں کہ ان کی اولاد نرینہ ان کے بعد اگر ان کے نام پر ایک خاص طریق پر کھانا پانی تصدق کرے تو اس سے نجات ہوجائے گی، (آیت) ”‘ ولا تخزنی یوم یبعثون “۔ اللہ اللہ ! ابراہیم (علیہ السلام) پیغمبر جلیل اور اپنے رب کی خلیل ہیں، اس پر بھی دعاومناجات یہی کر رہے ہیں، کہ اپنے پروردگار قیامت کی رسوائی سے مجھے محفوظ رکھنا !
Top