Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 14
وَ جَحَدُوْا بِهَا وَ اسْتَیْقَنَتْهَاۤ اَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّ عُلُوًّا١ؕ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ۠   ۧ
وَجَحَدُوْا : اور انہوں نے انکار کیا بِهَا : اس کا وَاسْتَيْقَنَتْهَآ : حالانکہ اس کا یقین تھا اَنْفُسُهُمْ : ان کے دل ظُلْمًا : ظلم سے وَّعُلُوًّا : اور تکبر سے فَانْظُرْ : تو دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
ان (معجزات) سے بالکل منکر ظلم وتکبر کی راہ سے ہوگئے درآنحالیکہ ان کے دلوں نے اس کا یقین کرلیا تھا سو دیکھئے کیسا انجام ان مفسدوں کا ہوا،15۔
15۔ (کہ دنیا میں غرقابی نصیب ہوئی، اور آخرت میں عذاب شدید) (آیت) ” جآء تھم ..... مبین “۔ یعنی وہ معجزات وخوارق تو ایسے صریح تھے کہ ان کے وقوع سے انکار ممکن ہی نہ تھا۔ ان کے نفس مشاہدہ کے بعد اب ان منکروں نے توجیہ وتاویل شروع کی، کہ ان کو حقانیت وللہیت سے کیا واسطہ یہ تو عین سحر کی کارفرمائیاں ہیں۔ (آیت) ” وجحدوابھا واستیقنتھا انفسھم “۔ یعنی وہ شواہد نبوت اندر ہی اندر تو اپنا کام کرتے گئے، اور ان لوگوں کے دلوں میں اتر گئے، پھر بھی یہ لوگ محض اپنی ضد، اکڑ اور نفسانیت سے انکار پر قائم رہے۔ (آیت) ” ظلماوعلوا “۔ دونوں کے درمیان فرق یہ کیا گیا ہے کہ ظلم ان آیات و شواہد کو ان کے مرتبہ سے گھٹانا تھا اور علو اپنے کو اپنے درجہ سے بڑھانا تھا۔
Top