Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 24
وَجَدْتُّهَا وَ قَوْمَهَا یَسْجُدُوْنَ لِلشَّمْسِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ فَهُمْ لَا یَهْتَدُوْنَۙ
وَجَدْتُّهَا : میں پایا ہے اسے وَقَوْمَهَا : اور اس کی قوم يَسْجُدُوْنَ : وہ سجدہ کرتے ہیں لِلشَّمْسِ : سورج کو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَزَيَّنَ : اور آراستہ کر دکھائے ہیں لَهُمُ : انہیں الشَّيْطٰنُ : شیطان اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل (جمع) فَصَدَّهُمْ : پس روک دیا انہیں عَنِ السَّبِيْلِ : راستہ سے فَهُمْ : سو وہ لَا يَهْتَدُوْنَ : راہ نہیں پاتے
میں نے ایک عورت کو دیکھا وہ ان پر حکومت کررہی ہے اور اسے ہر سامان میسر ہے اور اس کے پاس ایک بڑا تخت کہے،30۔ میں نے اسے اور اس کی قوم کو دیکھا کہ وہ اللہ کو چھوڑ کر آفتاب کی پوجا کرتے ہیں،31۔ چناچہ وہ (راہ) ہدایت پر نہیں چلتے،32۔
30۔ اس ملکہ کا نام بلقیس تھا۔ اس کی دولت وامارت، سازوسامان کے لئے انگریزی تفسیر القرآن ملاحظہ ہو۔ (آیت) ” عظیم “۔ عظیم جو تخت کی صفت آئی ہے اس سے مراد گرانقدر اور پیش بہا بھی ہوسکتا ہے اور جسامت کے اعتبار سے بےحد بڑا بھی (آیت) ” امراۃ تملکھم “۔ بجائے بادشاہ کے ملکہ کی فرمانروائی دنیا میں کوئی نوپیدا شے نہیں، جاہلی قوموں میں بہت قدیم زمانہ سے یہ ہوتا آیا ہے۔ (آیت) ” اوتیت من کل شیء۔ کل شیء “ سے یہاں بھی مراد انھیں چیزوں کی کثرت وافراط ہے جو ملکہ کو اپنے جاہ وحشم کے لئے ضروری تھیں، ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر 19 (آیت) ” امراۃ تملکھم “۔ عورتوں کے ہاتھ میں عہدہ اور منصب دے دینا یہاں تک کہ انہیں پورے ملک کی ملکہ یا فرمانروا بنا دینا، یورپ کی ایجاد نہیں، مشرک قوموں کے ہاں یہ دستور ہر زمانہ میں رہا ہے اور مصر، کلدانیہ، ایران کی جاہلی حکومتوں کے ہاں عورت کو اتنی آزادی ہمیشہ حاصل رہی ہے۔ یہ تو اسلام تھا جس نے آکر بریک لگایا، اور اس دستور کو ناجائز قرار دیا۔ صحیح بخاری کی صاف حدیث آئی ہے لن یفلح قوم ولوامرھم امراۃ (بخاری۔ کتاب الفتن) وہ قوم فلاح یاب نہ ہوگی جو اپنی حکومت عورت کے سپرد کئے ہوئے ہے۔ 31۔ مؤرخین کا بیان ہے کہ اس ملک میں سو سے اوپر دیوتا پجتے تھے۔ معبود اعظم سورج دیوتا تھا۔ جو دنیا کی بہت سی قوموں کا معبود اعظم رہ چکا ہے۔ 32۔ (اور راہ ہدایت پانے کی کوشش درجہ ضروری میں بھی نہیں کرتے) (آیت) ” زین ...... اعمالھم “۔ ؛ جیسا کہ ہر جاہلی اور خدا فراموش وآخرت فراموش قوم اپنی دنیوی، مادی ترقیوں میں مست اور مگن رہا کرتی ہے، یہ متمدن قوم “ بھی تھی۔ فقہاء وصوفیہ نے چونکہ یہ سارا قول ہدہد پرندہ ہی کا قرار دیا ہے۔ اس لیے اس سے نتیجہ بھی یہ نکالا ہے کہ بقدر ضرورت علم ومعرفت حیوانات میں بھی موجود ہوتا ہے۔
Top