Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 28
اِذْهَبْ بِّكِتٰبِیْ هٰذَا فَاَلْقِهْ اِلَیْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانْظُرْ مَا ذَا یَرْجِعُوْنَ
اِذْهَبْ : تو لے جا بِّكِتٰبِيْ : میرا خط ھٰذَا : یہ فَاَلْقِهْ : پس اسے ڈال دے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف ثُمَّ تَوَلَّ : پھر لوٹ آ عَنْهُمْ : ان سے فَانْظُرْ : پھر دیکھ مَاذَا : کیا يَرْجِعُوْنَ : وہ جواب دیتے ہیں
(اچھا تو) یہ میرا خط لے جانا اور اسے اس کے پاس ڈال دینا پھر ان کے پاس سے (ذرا) ہٹ جانا پھر دیکھنا آپس میں کیا سوال جواب کرتے ہیں،35۔
35۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) فرماتے ہیں اچھا ابھی امتحان ہوا جاتا ہے، یہ خط لے کر جا، بس حقیقت حال معلوم ہوئی جاتی ہے کہ تیرا بیان صحیح ہے یا غلط .... پرندوں کے ذریعہ سے خطوط رسانی کا طریقہ دنیائے قدیم میں عام رہا ہے، اور کبوتروں سے تو یہ خدمت یورپ میں آج تک لی جارہی ہے۔ (آیت) ” ثم تول عنھم “۔ ہٹ جانے کا حکم جو ہدہد کو دیا گیا، اس میں تعلیم ہے تہذیب وادب مجلس ملوک کی (تھانوی (رح) لیکن یہ مقصود بھی ہوسکتا ہے کہ غیر ملک کے سفیر کے بالکل سامنے وہ لوگ آزادی سے بات چیت نہ کرسکیں گے۔
Top