Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 37
اِرْجِعْ اِلَیْهِمْ فَلَنَاْتِیَنَّهُمْ بِجُنُوْدٍ لَّا قِبَلَ لَهُمْ بِهَا وَ لَنُخْرِجَنَّهُمْ مِّنْهَاۤ اَذِلَّةً وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ
اِرْجِعْ : تو لوٹ جا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف فَلَنَاْتِيَنَّهُمْ : ہم ضرور لائیں گے ان پر بِجُنُوْدٍ : ایسا لشکر لَّا قِبَلَ : نہ طاقت ہوگی لَهُمْ : ان کو بِهَا : اس کی وَلَنُخْرِجَنَّهُمْ : ہم ضرور نکالدیں گے انہیں مِّنْهَآ : وہاں سے اَذِلَّةً : ذلیل کر کے وَّهُمْ : اور وہ صٰغِرُوْنَ : خوار ہوں گے
تو لوٹ جا ان لوگوں کے پاس ہم ان پر ایسی فوجیں بھیجتے ہیں کہ ان لوگوں سے ان کا (ذرا بھی) مقابلہ نہ ہو سکے گا اور اہم ان کو وہاں سے ذلیل کرکے نکال دیں گے اور وہ ماتحت ہوجائیں گے،42۔
42۔ سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں نے دعوت تو اطاعت واسلام کی دی تھی، یہ بلااطاعت و قبول دعوت محض اظہار دوستی کیسا ؟ یہ تو ایک صورت رشوت کی ہوئی۔ مال وقوت دونوں کے لحاط سے تو میری سلطنت اللہ کے فضل وکرم سے بلقیس کے ملک سے کہیں بڑھی ہوئی ہے، میں ان ہدایا وتحائف کو واپس کرتا ہوں اور عنقریب فوج کشی کرکے ان بےدینوں کو کچل ڈالوں گا، فقہاء نے کہا ہے کہ کافروں کے ہدیہ کو رد کردینا، جب اپنی مصلحت اسی میں ہومستحب ہے۔ (آیت) ” لا قبل لھم “۔ قبل کے معنی طاقت، طاقت مقابلہ کے ہیں۔ اے لایقدرون ان یقابلوھم (کبیر) اے لاطاقۃ وحقیقۃ القبل المقاومۃ والمقابلۃ (کبیر) اے لاطاقۃ لھم علی استقبالھا ودفاعھا (راغب) یقال لاقبل لی ھکذا اے لایمکننی ان اقابلہ (راغب) (آیت) ” اذلۃ وھم صغرون “۔ ذلت، یہ کہ جو کچھ شوکت و حکومت ہے وہ سب یہیں چھن چھنا جائے گی اور صغار، یہ کہ غلامی واسیری میں بسر کرنا ہوگی۔
Top