Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 39
قَالَ عِفْرِیْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِكَ١ۚ وَ اِنِّیْ عَلَیْهِ لَقَوِیٌّ اَمِیْنٌ
قَالَ : کہا عِفْرِيْتٌ : ایک قوی ہیکل مِّنَ الْجِنِّ : جنات سے اَنَا اٰتِيْكَ : میں آپ کے پاس لے آؤں گا بِهٖ : اس کو قَبْلَ : اس سے قبل اَنْ تَقُوْمَ : کہ آپ کھڑے ہوں مِنْ مَّقَامِكَ : اپنی جگہ سے وَاِنِّىْ : اور بیشک میں عَلَيْهِ : اس پر لَقَوِيٌّ : البتہ قوت والا اَمِيْنٌ : امانت دار
ایک شریر جن بولا میں اسے آپ کی خدمت میں لے آؤں گا قبل اس کے کہ آپ اپنے اجلاس سے اٹھیں اور میں اس (کے لانے) پر قدرت رکھتا ہوں امانت دار ہوں،44۔
44۔ (آیت) ” لقوی امین “۔ قوی اس لیے کہ وہ تخت لاکھ وزنی سہی، لیکن اس پر بھی اسے لے آؤں گا۔ امین یوں کہ وہ ہزار قیمتی سہی، مرصع سہی، میں کسی طرح کی خیانت نہ کروں گا۔ (آیت) ” عفریت “۔ کے معنی شریر و سرکش قسم کے جن کے ہیں، ھوالعارم والخبیث (راغب) (آیت) ” مقامک “۔ یعنی اپنے اجلاس سے۔ لفظی معنی مکان قیام کے ہیں، اور مقام جلوس کے بھی، المقام مقام القیام وزمانہ (راغب) قال الاخفش ان المقام المقعد (راغب) حضرت سلیمان (علیہ السلام) روزانہ صبح سے دوپہر تک عدالت کیا کرتے تھے۔
Top