Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 69
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِیْنَ
قُلْ : فرما دیں سِيْرُوْا : چلو پھر تم فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
آپ کہے کہ تم زمین پر چلو (پھرو) پھر دیکھو کہ مجرموں کا کیا انجام ہوا ہے ! ،77۔
77۔ (اسی دنیا میں) مطلب یہ کہ جو قومیں خدا کی باغی یعنی توحید وآخرت کی منکر ہوئی ہیں۔ وہ باوجود اپنی ساری ظاہری شوکت و عظمت کے بالآخر اسی دنیا میں کیسی تباہ وبرباد ہو کر وہی ہیں۔ ان کے قلعوں، انکی عمارتوں، ان کے محلوں کے گرے پڑے، ٹوٹے پھوٹے کھنڈر، ان کے آثار قدیمہ عبرت کے لیے کافی ہیں۔ (آیت) ’ سیروا فی الارض “۔ سیر فی الارض اگر تذکرہ و عبرت پذیری کی راہ سے یا اور کسی دینی غرض سے ہو تو خود ایک عبادت بن جاتی ہے۔ لیکن بغیر اس قسم کی کسی غرض ومقصود کے اگر محض تفریح اور تماشہ کے مد میں یا جغرافی معلومات کی فراہمی کے لیے ہے تو عبادت نہیں۔
Top