Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 19
فَلَمَّاۤ اَنْ اَرَادَ اَنْ یَّبْطِشَ بِالَّذِیْ هُوَ عَدُوٌّ لَّهُمَا١ۙ قَالَ یٰمُوْسٰۤى اَتُرِیْدُ اَنْ تَقْتُلَنِیْ كَمَا قَتَلْتَ نَفْسًۢا بِالْاَمْسِ١ۖۗ اِنْ تُرِیْدُ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ جَبَّارًا فِی الْاَرْضِ وَ مَا تُرِیْدُ اَنْ تَكُوْنَ مِنَ الْمُصْلِحِیْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اَنْ : کہ اَرَادَ : اس نے چاہا اَنْ : کہ يَّبْطِشَ : ہاتھ ڈالے بِالَّذِيْ : اس پر جو هُوَ : وہ عَدُوٌّ لَّهُمَا : ان دونوں کا دشمن قَالَ : اس نے کہا يٰمُوْسٰٓى : اے موسیٰ اَتُرِيْدُ : کیا تو چاہتا ہے اَنْ : کہ تَقْتُلَنِيْ : تو قتل کردے مجھے كَمَا قَتَلْتَ : جیسے قتل کیا تونے نَفْسًۢا : ایک آدمی بِالْاَمْسِ : کل اِنْ : نہیں تُرِيْدُ : تو چاہتا اِلَّآ : مگر۔ صرف اَنْ تَكُوْنَ : کہ تو ہو جَبَّارًا : زبردستی کرتا فِي الْاَرْضِ : سرزمین میں وَمَا تُرِيْدُ : اور تو نہیں چاہتا اَنْ تَكُوْنَ : کہ تو ہو مِنَ : سے الْمُصْلِحِيْنَ : (واحد) مصلح
پھر جب (موسی (علیہ السلام) نے) اس پر ہاتھ بڑھا یا جو ان دونوں کا مخالف تھا،25۔ تو وہ (اسرائیلی) بول اٹھا کہ اے موسیٰ (علیہ السلام) کیا اب مجھے قتل کرنا چاہتے ہو جیساکل ایک آدمی کو قتل کرچکے ہو بس تم دنیا میں اپنا زور بٹھانا چاہتے ہو اور (صلح و) اصلاح نہیں چاہتے،26۔
25۔ (کہ اس کو ظلم و زیادتی سے روک دیں) مراد فرعونی ہے جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور اس اسرائیلی فریادی دونوں کا مخالف تھا۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ کاملین جس طرح دشمن پر سیاست کرتے ہیں دوست پر بھی کرتے ہیں، جیسا جس کے حال کا مقتضا ہوا۔ چناچہ یہاں آپ نے قول سے سیاست سبطی کی فرمائی اور ارادہ بطش سے قبطی کی۔ غرض ان میں عدل کامل ہوتا ہے۔ عصبیت قومی نہیں ہوتی۔ 26۔ وہ اسرائیلی جس پر ابھی ڈانٹ پڑچکی تھی قدرۃ یہ سمجھا کہ اب کہ وار مجھ پر ہوگا۔ یہ سمجھ کر چلا اٹھا۔ بس اسی سے شہر میں خبر پھوٹ گئی۔ توریت میں ہے :” وہ بولا کہ کس نے تجھے ہم پر حاکم یا منصف مقرر کیا ہے آیا تو چاہتا ہے کہ جس طرح تو نے اس مصری کو مار ڈالا، مجھے بھی مار ڈالے۔ (خروج۔ 2: 14)
Top