Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 21
فَخَرَجَ مِنْهَا خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ١٘ قَالَ رَبِّ نَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
فَخَرَجَ : پس وہ نکلا مِنْهَا : وہاں سے خَآئِفًا : ڈرتے ہوئے يَّتَرَقَّبُ : انتظار کرتے ہوئے قَالَ : اس نے کہا (دعا کی) رَبِّ : اے میرے پروردگار نَجِّنِيْ : مجھے بچا لے مِنَ : سے الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کی قوم
سوموسی (علیہ السلام) وہاں سے نکل کھڑے ہوئے خوف واندیشہ کے ساتھ،29۔ بولے اے میرے پروردگار مجھے ظالم لوگوں سے بچا لیجیے،30۔
29۔ توریت میں ہے :۔” تب موسیٰ (علیہ السلام) ڈرا اور کہا کہ یقیناً یہ بھید فاش ہوا “۔ (خروج۔ 2: 14) کاملین یہاں تک کہ انبیاء کے لیے بھی یہ ہرگز ضروری نہیں کہ امور طبعیہ میں وہ عام انسانوں سے الگ ہوں۔ (آیت) ” فخرج منھا ظاہر ہے کہ اب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے لیے مملکت مصر میں کہیں بھی ٹھہرنا خطرہ سے خالی نہ تھا۔ جائے امن اب آپ کے لیے حدود مصر سے باہر ہی ہوسکتی تھی۔ (آیت) ” منھا “۔ یعنی اس شہر سے۔ اے من المدینۃ (بیضاوی) 30۔ (اور امن کی جگہ پہنچا دیجئے) انبیاء اپنا تعلق ہر حال میں اللہ سے جوڑے رکھتے ہیں۔ ہجرت اس ملک سے خود کر رہے ہیں۔ لیکن دعا حق تعالیٰ سے کرتے جاتے ہیں۔
Top