Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 23
وَ لَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْیَنَ وَجَدَ عَلَیْهِ اُمَّةً مِّنَ النَّاسِ یَسْقُوْنَ١٘۬ وَ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمُ امْرَاَتَیْنِ تَذُوْدٰنِ١ۚ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا١ؕ قَالَتَا لَا نَسْقِیْ حَتّٰى یُصْدِرَ الرِّعَآءُ١ٚ وَ اَبُوْنَا شَیْخٌ كَبِیْرٌ
وَلَمَّا : اور جب وَرَدَ : وہ آیا مَآءَ : پانی مَدْيَنَ : مدین وَجَدَ : اس نے پایا عَلَيْهِ : اس پر اُمَّةً : ایک گروہ مِّنَ : سے۔ کا النَّاسِ : لوگ يَسْقُوْنَ : پانی پلا رہے ہیں وَوَجَدَ : اور اس نے پایا (دیکھا مِنْ دُوْنِهِمُ : ان سے علیحدہ امْرَاَتَيْنِ : دو عورتیں تَذُوْدٰنِ : روکے ہوئے ہیں قَالَ : اس نے کہا مَا خَطْبُكُمَا : تمہارا کیا حال ہے قَالَتَا : وہ دونوں بولیں لَا نَسْقِيْ : ہم پانی نہیں پلاتیں حَتّٰى : جب تک کہ يُصْدِرَ : واپس لے جائیں الرِّعَآءُ : چرواہے وَاَبُوْنَا : اور ہمارے ابا شَيْخٌ كَبِيْرٌ : بہت بوڑھے
اور جب وہ مدین کے پانی پر پہنچے تو اس پر آدمیوں کا ایک مجمع دیکھا پانی پلاتے اور ان لوگوں سے ایک طرف دو عورتیں دیکھی کہ وہ (اپنے جانور) روکے کھڑی ہیں،32۔ پوچھا تمہارا کیا مقصود ہے ؟ دونوں بولیں ہم پانی نہیں پلاتے جب تک (یہ) چرواہے (اپنے جانوروں کو) ہٹا کر نہیں لے جاتے اور ہمارے والد بہت بوڑھے ہیں،33۔
32۔ (وہ مردوں کے مجمع میں گھسی نہیں پڑتیں) (آیت) ” مآء مدین “۔ سے مراد شہر مدین کا کنواں ہے۔ قدیم تہذیب و تمدن میں کنوؤں کو بڑی اہمیت اور مرکزیت حاصل تھی، جس کا کچھ نمونہ آج بھی دیہات میں نظر آجاتا ہے۔ یہ دونوں نوجوان لڑکیاں شہر کے رئیس وچودھری اور اللہ کے پیغمبر حضرت شعیب (علیہ السلام) کی تھیں۔ توریت میں ان کا نام رعدایل آیا ہے۔ اور اس موقع پر توریت کا بیان حسب ذیل ہے۔ ” موسیٰ (علیہ السلام) فرعون کے حضور سے بھاگا۔ اور مدیان کی زمین میں گیا اور ایک کنوئیں کے نزدیک بیٹھا اور مدیان کے کاہن کی سات بیٹیاں تھیں وہ آئیں اور پانی نکالنے لگیں اور کٹھروں کو بھرا تاکہ اپنے باپ کے گلے کو پانی پلاویں “۔ (خروج۔ 2: 16) قدیم تمدن میں اونچی شریف زادیوں کا بھی کنوئیں پر جاکر پانی بھرنا یا جانوروں کا پانی پلانا خلاف دستور نہ تھا۔ باہر نکلنا تو ہماری شریعت میں بھی جائز ہے بشرطیکہ حیاء وپردہ داری کے ساتھ ہو۔ (آیت) ” تذودن “۔ اس میں خود اس طرف اشارہ ہوگیا کہ دونوں صاحبزادیاں الگ حیاء وتہذیب کے ساتھ کھڑی ہوئی تھیں۔ مردوں کے مجمع میں گھسی نہیں پڑتی تھیں۔ 33۔ (سو وہ خود تو آنے سے معذور ہیں اور یہ کام ہمیں کو کرنا پڑتا ہے لیکن ہم اپنی طرف سے اتنی احتیاط رکھتے ہیں کہ اپنے جانوروں کو مردوں کے مجمع سے الگ کیے کھڑے رہتے ہیں۔ جب مردوں کا مجمع رخصت ہولیتا ہے جب جاکر ہم اپنے جانوروں کو پانی پلاتے ہیں) شریف زادیوں کی یہ غیرت وحیاداری کتنی سبق آموز ہے۔
Top