Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 27
قَالَ اِنِّیْۤ اُرِیْدُ اَنْ اُنْكِحَكَ اِحْدَى ابْنَتَیَّ هٰتَیْنِ عَلٰۤى اَنْ تَاْجُرَنِیْ ثَمٰنِیَ حِجَجٍ١ۚ فَاِنْ اَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِنْدِكَ١ۚ وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اَشُقَّ عَلَیْكَ١ؕ سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ
قَالَ : (شعیب نے) کہا اِنِّىْٓ اُرِيْدُ : بیشک میں چاہتا ہوں اَنْ : کہ اُنْكِحَكَ : نکاح کردوں تجھ سے اِحْدَى : ایک ابْنَتَيَّ : اپنی دو بیٹیاں هٰتَيْنِ : یہ دو عَلٰٓي : (اس شرط) پر اَنْ : کہ تَاْجُرَنِيْ : تم میری ملازمت کرو ثَمٰنِيَ حِجَجٍ : آٹھ سال (جمع) فَاِنْ : پھر اگر اَتْمَمْتَ : تم پورے کرو عَشْرًا : دس فَمِنْ عِنْدِكَ : تو تمہاری طرف سے وَ : اور مَآ اُرِيْدُ : نہیں چاہتا میں اَنْ اَشُقَّ : کہ میں مشقت ڈالوں عَلَيْكَ : تم پر سَتَجِدُنِيْٓ : عنقریب تم پاؤگے مجھے اِنْ شَآءَ اللّٰهُ : انشا اللہ (اگر اللہ نے چاہا) مِنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیک (خوش معاملہ (لوگ (جمع)
وہ بولے میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی ان دو بیٹیوں میں سے ایک تمہارے نکاح میں دے دوں اس شرط پر کہ تم آٹھ سال میری نوکری کرو،38۔ اور اگر تم دس سال پورے کردو تو یہ تمہاری طرف سے (احسان) ہے اور میں تم پر کوئی سختی نہیں چاہتا تم انشاء اللہ مجھ کو خوش معاملہ پاؤ گے،39۔
38۔ (اور اس نوکری کا بدل وہی نکاح ہے) یعنی آٹھ سال کی خدمت اس نکاح کا مہر قرار پایا۔ کسی مدت معینہ تک مویشیوں کی چرائی کا مہر مقرر ہوجانا فقہ اسلامی ظاہر ہے۔ اور اگر باپ کی تھیں تو بالغہ کی رضا سے ایسا معاملہ اس شریعت میں بھی جائز ہے “۔ (تھانوی (رح ) 39۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے فرمایا کہ تمہاری خوشی ہو تو تم دس برس رہ جانا، اس میں میری طرف سے کوئی جبر یا اصرار نہیں۔ میں تو کام کی تعداد، وقت کی پابندی وغیرہ ہر معا ملہ میں تمہاری سہولت کو مد نظر رکھوں گا۔ مرشدی تھانوی (رح) نے فرمایا کہ نوکری یا مزدوری یا دوسرے اسباب معاش منافی توکل نہیں۔
Top