Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 29
فَلَمَّا قَضٰى مُوْسَى الْاَجَلَ وَ سَارَ بِاَهْلِهٖۤ اٰنَسَ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ نَارًا١ۚ قَالَ لِاَهْلِهِ امْكُثُوْۤا اِنِّیْۤ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّیْۤ اٰتِیْكُمْ مِّنْهَا بِخَبَرٍ اَوْ جَذْوَةٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب قَضٰى : پوری کردی مُوْسَى : موسیٰ الْاَجَلَ : مدت وَسَارَ : اور چلا وہ بِاَهْلِهٖٓ : ساتھ اپنے گھروالی اٰنَسَ : اس نے دیکھی مِنْ : سے جَانِبِ : طرف الطُّوْرِ : کوہ طور نَارًا : ایک آگ قَالَ : اس نے کہا لِاَهْلِهِ : اپنے گھر والوں سے امْكُثُوْٓا : تم ٹھہرو اِنِّىْٓ اٰنَسْتُ : بیشک میں نے دیکھی نَارًا : آگ لَّعَلِّيْٓ : شاید میں اٰتِيْكُمْ : میں لاؤں تمہارے لیے مِّنْهَا : اس سے بِخَبَرٍ : کوئی خبر اَوْ جَذْوَةٍ : یا چنگاری مِّنَ النَّارِ : آگ سے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَصْطَلُوْنَ : آگ تاپو
پھر جب موسیٰ (علیہ السلام) اس مدت کو پورا کرچکے اور اپنے گھروالوں کو لے کر روانہ ہوئے،41۔ تو انہوں نے طور کی طرف ایک آگ دیکھی،42۔ اپنے گھروالوں سے بولے کہ تم (یہیں) ٹھہرو میں نے تو آگ دیکھ لی ہے۔ شاید میں وہاں سے کچھ خبر لاؤں یا آگ کا (کوئی) انگارا ہی لیتا آؤں تاکہ تم سینک کرلو،43۔
41۔ (مصر کی طرف) اپنی مدت مقرر بسر کرکے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) مع اہل و عیال اب اپنے وطن مصر کو روانہ ہوئے ہیں۔ (آیت) ” اھلہ “۔ توریت میں تصریح ہے کہ ساتھ میں آپ کی زوجہ محترمہ حضرت صفورہ تھیں اور ان کے دونوں بچے تھے۔ (خروج۔ 4: 20) نیزملاحظہ ہو تفسیر انگریزی۔ 42۔ یعنی ایسی روشنی جسے وہ آگ سمجھے اور آگ ہی وہ معلوم ہوتی بھی تھی۔ 43۔ رات اندھیری تھی اور سردی کا موسم۔ راستہ بھی یہ چھوٹا سا قافلہ بھول گیا تھا۔ آگ کی روشنی آبادی کی علامت تھی۔ مفصل حاشیے سورة طہ پ 16 میں گزر چکے، نیز سورة النمل پ 19 میں۔
Top