Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 33
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا فَاَخَافُ اَنْ یَّقْتُلُوْنِ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ قَتَلْتُ : بیشک میں نے مار ڈالا مِنْهُمْ : ان (میں) سے نَفْسًا : ایک شخص فَاَخَافُ : سو میں ڈرتا ہوں اَنْ يَّقْتُلُوْنِ : کہ وہ مجھے قتل کردیں گے
(موسی (علیہ السلام) نے) عرض کیا اے میرے پروردگار میں نے ان میں سے ایک شخص کا خون کردیا تھا سو مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے قتل کرڈالیں،46۔
46۔ (اسی خون کے عوض میں، اور آگے کچھ میری سنیں ہی نہیں) فرعون کے سلسلہ میں یہ خوب ذہن نشین رہے کہ وہ ایک خود مختار، مطلق العنان جابر بادشاہ تھا۔ اس کے فیصلے کے خلاف اپیل کی کہیں گنجائش نہیں تھی، وہ اپنے اختیارات سے سب کچھ کرسکتا تھا۔ یہ مضمون بھی اوپر کئی بار آچکا ہے۔
Top