Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 47
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ تُصِیْبَهُمْ مُّصِیْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ فَیَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْ لَاۤ اَرْسَلْتَ اِلَیْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِكَ وَ نَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ ہوتا اَنْ تُصِيْبَهُمْ : کہ پہنچے انہیں مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت بِمَا قَدَّمَتْ : اس کے سبب۔ جو بھیجا اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ (ان کے اعمال) فَيَقُوْلُوْا : تو وہ کہتے رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَوْلَآ : کیوں نہ اَرْسَلْتَ : بھیجا تونے اِلَيْنَا : ہماری طرف رَسُوْلًا : کوئی رسول فَنَتَّبِعَ : پس پیروی کرتے ہم اٰيٰتِكَ : تیرے احکام وَنَكُوْنَ : اور ہم ہوتے مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
اور (ہم رسول نہ بھی بھیجتے) اگر یہ بات نہ ہوتی کہ ان (بدبختوں) پر ان کے کرتوتوں کے سبب کوئی مصیبت نازل ہوجاتی تو یہ کہنے لگتے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہ بھیج دیا کہ ہم تیرے احکام کی پیروی کرتے اور ایمان والوں میں ہوتے،64۔
64۔ مطلب یہ ہے کہ یہ تو ان کے حق میں رحمت مزید و عنایت خاص ہوئی کہ ان کے پاس انہیں میں سے ایک رسول بھی آگیا ورنہ گرفت کے وقت (اور گرفت تو اس لیے ہوتی کہ ان کے کرتوت عقلا بھی قبیح ہیں) انہیں یہ حسرت بھی رہ جاتی کہ کوئی پیغمبر ہمارے پاس کیوں نہ آگئے، آجاتے تو ہم ضرور ان کے متبع ہوجاتے۔ (آیت) ” لولا “۔ کا جواب محذوف ہے جو قوسین میں بڑھا دیا گیا ہے۔ والمعنی لولا قولھم ..... ماارسلنک (بیضاوی) اے انما ارسلنک قطعا لعذر ھم والزاما للحجۃ علیھم (بیضاوی) عربی اسلوب بیان میں ایسے موقع پر حذف وتقدیر کلام عیب نہیں، عین حسن اور داخل فصاحت ہے۔
Top