Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 51
وَ لَقَدْ وَصَّلْنَا لَهُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَؕ
وَلَقَدْ وَصَّلْنَا : اور البتہ ہم نے مسلسل بھیجا لَهُمُ : ان کے لیے الْقَوْلَ : (اپنا) کلام لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور ہم نے (اس) کلام کو ان لوگوں کے لئے یکے بعد دیگرے بھیجا تاکہ یہ لوگ نصیحت مانیں،70۔
70۔ یعنی بار بار تازہ بتازہ سننے سے امید ان کے قبولیت ایمان کی زیادہ بڑھتی ہے اور اس لیے یہ کلام تھوڑا تھوڑا کرکے وقتا فوقتا نازل کیا گیا لیکن یہ بدبخت خود اپنی مصلحت کی بھی قدر نہیں کرتے اور الٹا اسی کو بنائے اعتراض قرار دے رہے ہیں۔ (آیت) ” وضلنا لھم القول “۔ توصیل قول کے معنی ہیں بات کو بار بار اور مسلسل بیان کرتے رہنا وتوصیل القول ھو اتیان بیان بعد بیان (کبیر) وصلنا لھم القول اے اکثرنا لھم القول موصولا بعضہ ببعض (راغب) یہاں مراد یہ ہے کہ ہم قرآن کو تھوڑا تھوڑا کرکے مسلسل نازل کرتے رہے اور اس کے نظم کو نہایت مرتبط رکھا۔ اے اتبعنا بعضہ بعضا فی الانزال لیتصل التذکیر او فی النظم لتنقرر الدعوۃ بالحفۃ والمواعظ بالمواعید والنصائح بالعبر (بیضاوی) المراد منہ انا انزلنا منجما مفرقا یتصل بعضہ ببض لیکون ذلک اقرب الی التذکیر والتنبیہ (کبیر) اور ایک معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ ہمارا سلسلہ وحی برابر شروع سے چلا آرہا ہے۔ ایک کے بعد دوسرا پیغمبر آتا رہا۔
Top