Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 63
قَالَ الَّذِیْنَ حَقَّ عَلَیْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَغْوَیْنَا١ۚ اَغْوَیْنٰهُمْ كَمَا غَوَیْنَا١ۚ تَبَرَّاْنَاۤ اِلَیْكَ١٘ مَا كَانُوْۤا اِیَّانَا یَعْبُدُوْنَ
قَالَ : کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ جو حَقَّ : ثابت ہوگیا عَلَيْهِمُ : ان پر الْقَوْلُ : حکم (عذاب) رَبَّنَا : اے ہمارے رب هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اَغْوَيْنَا : ہم نے بہکایا اَغْوَيْنٰهُمْ : ہم نے بہکایا انہیں كَمَا : جیسے غَوَيْنَا : ہم بہکے تَبَرَّاْنَآ : ہم بیزاری کرتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف مَا كَانُوْٓا : وہ نہ تھے اِيَّانَا : صرف ہماری يَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے
(اس پر) وہ لوگ کہیں گے جن پر (اللہ کا) فرمودہ ثابت ہوچکا ہوگا،81۔ اے ہمارے پروردگار یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمیں بہکایا تھا ہم نے انہیں (بیشک) بہکایا تھا جیسا کہ ہم خود بہکے تھے،82۔ ہم تیری پیشی میں دستبردار ہوتی ہیں،83۔ (اور) یہ لوگ کچھ ہم کو تو پوجتے نہ تھے،84۔
81۔ یعنی فرمودۂ عذاب۔ اے حق علیہ مقتضاہ (کبیر) وھو قولہ تعالیٰ لاملئن جھنم من الجنۃ والناس اجمعین وغیرہ من ایات الوعید (بیضاوی) (آیت) ” شرکآء ی ... تزعمون “۔ مراد ان شرکاء مستحق عذاب شیاطین ہیں۔ 82۔ یعنی جس طرح ہم پر کسی نے جبر نہیں کیا تھا ہم اپنے ہی ارادہ سے بہکے، ہم نے بھی ان لوگوں پر جبر نہیں کیا، یہ لوگ بھی اپنے ہی ارادہ سے بہکے ہیں۔ 83۔ (اپنے ان کے تعلقات سے) مقصود یہ ہے کہ آج جن کی شفاعت پر مشرکوں کو بھروسہ ہے، کل وہ خود ہی کانوں پر ہاتھ رکھ کر علیحدہ ہوجائیں گے۔ 84۔ (بلکہ اپنے نفس و خواہش کے اشاروں پر چل رہے تھے)
Top