Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 6
وَ نُمَكِّنَ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ نُرِیَ فِرْعَوْنَ وَ هَامٰنَ وَ جُنُوْدَهُمَا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَحْذَرُوْنَ
وَنُمَكِّنَ : اور ہم قدرت (حکومت) دیں لَهُمْ : انہیں فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں وَنُرِيَ : اور ہم دکھا دیں فِرْعَوْنَ : فرعون وَهَامٰنَ : اور ہامان وَجُنُوْدَهُمَا : اور ان کے لشکر مِنْهُمْ : ان اسے مَّا : جس چیز كَانُوْا يَحْذَرُوْنَ : وہ ڈرتے تھے
اور ہم انہیں زمین میں حکومت دیں اور فرعون اور ہامان اور ان کے تابعین کو ان میں سے وہ کچھ دکھلائیں جن سے وہ بچنا چاہتے تھے،4۔
4۔ (اور اپنی قضاوقدر کے سامنے ان کی ایک تدبیر بھی نہ چلے دیں) (آیت) ” ھامن “۔ ھامان کا نام یہاں پہلی بار قرآن میں آیا ہے۔ یہ کون شخص تھا ؟ یہود ونصاری کہتے ہیں کہ مصر میں کوئی شخص اس نام کا تھا ہی نہیں۔ البتہ ایران میں ایک شخص اس نام کا گزرا ہے۔ اور (نعوذ باللہ) قرآن نے دونوں میں خلط کردیا۔ لیکن ہامان کو شخصی نام فرض ہی کیوں کیا جائے ؟ جس طرح اس کا عطف ” فرعون “ کے ساتھ یہاں اور آگے چل کر بھی آیا ہے اس سے تو قیاس یہی ہوتا ہے کہ جس طرح فرعون شخصی نام نہیں بلکہ شاہی لقب تھا اسی طرح ہامان بھی کوئی سرکاری لقب ہی تھا۔ تاریخ سے اتنا تو بہرحال ثابت ہے کہ مصر کے ایک بہت بڑے دیوتا کا نام آمن (AMON) تھا اس کے بڑے پجاری کے اختیارات بادشاہ سے بس کچھ ہی کم ہوتے تھے۔ عجب کیا کہ اس بڑے پجاری کا سرکاری لقب عربی تلفظ میں ہامان ہی ہو۔ (ملاحظہ ہو تفسیر انگریزی) (آیت) ” ماکانوا یحذرون “۔ یعنی زوال سلطنت اور ہلاکت۔ اسی کا انہیں اندیشہ تھا اور یہی واقع ہو کر رہا۔ (آیت) ” فی الارض “۔ یہ لازمی نہیں کہ اسرائیلیوں کو یہ تمکین وتمکن اسی ملک مصر ہی میں حاصل ہوا ہو۔ روئے زمین کے کسی حصہ میں بھی ہوجانا، وعدۂ الہی کے تحقق کے لیے کافی تھا۔
Top