Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 73
وَ مِنْ رَّحْمَتِهٖ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَمِنْ رَّحْمَتِهٖ : اور اپنی رحمت سے جَعَلَ لَكُمُ : اس نے تمہارے لیے بنایا الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن لِتَسْكُنُوْا : تاکہ تم آرام کرو فِيْهِ : اس میں وَلِتَبْتَغُوْا : اور تاکہ تم تلاش کرو مِنْ فَضْلِهٖ : اس کا فضل (روزی) وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : تم شکر کرو
اور یہ اس کی رحمت ہی تو ہے کہ اس نے تمہارے لئے رات اور دن بنادیئے کہ تم اس میں آرام (بھی) کرو اور تاکہ اس کی روزی (بھی) تلاش کرتے رہو، اور تاکہ تم شکر کرتے رہو،92۔
92۔ (اس کی دونوں نعمتوں کا) ” رات ہمیشہ ہونا اس طور پر کہ شمس کو افق سے طلوع نہ ہونے دے یا اس کا نور سلب کرلے اور دن کا ہمیشہ ہونا کہ شمس کو غروب نہ ہونے دے یا بلاشمس یا ایسا نور پیدا کردے “۔ (تھانوی (رح) (آیت) ” ولتبتغوا من فضلہ “۔ روزی کمانے کے دھندے کو (آیت) ” من رحمتہ “۔ رحمت الہی کے تحت میں لانا صاف اس امر پر دلیل ہے کہ معاشی مشغلے اسلام میں کتنی فضیلت کا درجہ رکھتے ہیں۔ حقیر و ذلیل نہیں معزز ومکرم ہیں۔ وفیھا اشارۃ الی مدح السعی فی طلب الرزق وقد ورد الکاسب حبیب اللہ وھو لاینا فی التوکل (روح) (آیت) ” من رحمتہ “۔ میں من سببیہ قرار دیا گیا ہے۔ من ھھنا للسبب اے وبسبب رحمتہ ایاکم (بحر)
Top