Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 81
فَخَسَفْنَا بِهٖ وَ بِدَارِهِ الْاَرْضَ١۫ فَمَا كَانَ لَهٗ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ۗ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ
فَخَسَفْنَا : پھر ہم نے دھنسا دیا بِهٖ : اس کو وَبِدَارِهِ : اور اس کے گھر کو الْاَرْضَ : زمین فَمَا كَانَ : سو نہ ہوئی لَهٗ : اس کے لیے مِنْ فِئَةٍ : کوئی جماعت يَّنْصُرُوْنَهٗ : مدد کرتی اس کو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے وَمَا كَانَ : اور نہ ہوا وہ مِنَ : سے الْمُنْتَصِرِيْنَ : بدلہ لینے والے
پھر ہم نے اس (قارون) کو مع اس کے مکان کے زمین میں دھنسا دیا، سو کوئی جماعت اس کے لئے ایسی نہ ہوئی جو اسے اللہ کے مقابلہ میں بچا لیتی اور نہ وہ خود ہی اپنے کو بچا سکا،108۔
108۔ یعنی نہ اس کی اپنی ہی ہنر مندی اور کا ردانی کام آئی، جس پر اسے ناز رہتا تھا۔ اور نہ ہمدردوں کا وہ جتھا ہی کام آسکا جو اس نے پیدا کرلیا تھا اور جس پر اسے گھمنڈ تھا۔ زمین میں دھنسنے کا ماجرا توریت میں ان الفاظ میں ہے :” تب خداوند کا جلال اس سارے گروہ کے سامنے ظاہر ہوا اور خداوند نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو خطاب کرکے فرمایا تم آپ کو اس گروہ سے جدا کرو تاکہ میں انہیں ایک پل میں ہلاک کروں ...... تب خداوند نے موسیٰ (علیہ السلام) کو خطاب کرکے فرمایا کہ تو جماعت کو کہہ تم فرح اور دائن اور ابرام کے خیمہ کے گردا کرد سے دور ہو ...... تب موسیٰ نے کہا تم اس سے جانیو کہ خداوند نے مجھے بھیجا ہے کہ یہ سب کام کروں اور کہہ میں نے کچھ اپنی خواہش سے کہا۔ اگر یہ آدمی اسی موت سے مریں جس موت سے سب مرتے ہیں یا ان پر کوئی حادثہ ایسانہ ہو وے جو سب پر ہوتا ہے تو میں خداوند کا بھیجا ہوا نہیں۔ پر اگر خداوند کوئی نئی بات پیدا کرے اور زمین اپنا منہ پھیلائے اور ان کو اس سب سمیت جو ان کا ہے نگل جائے اور وہ جیتے جی گور میں جائیں تو تم جانیو کہ ان لوگوں نے خدا کی اہانت کی ہے اور یوں ہوا کہ جوں ہی موسیٰ (علیہ السلام) یہ سب باتیں کہہ چکا تو زمین جو ان کے نیچے تھی فورا پھٹی اور زمین نے اپنا منہ کھولا۔ اور انہیں اور ان کے گھروں اور ان سب آدمیوں کو جو فرح کے تھے اور ان سب کے مال کو نگل گئی سو وہ اور سب جو ان کے تھے جیتے جی گور میں گئے۔ اور زمین نے انہیں چھپا لیا۔ اور جماعت کے درمیان سے فنا ہوگئے۔ (گنتی۔ 16: 20۔ 33) مکانوں اور عمارتوں بلکہ پوری پوری آبادیوں کا زلزلہ وغیرہ کے اثر سے زمین میں دھنس جانا دنیا کی تاریخ میں نامعلوم نہیں اور پھر خدا اور بندوں کے ایسے مجرم کے لیے اس سزا سے دو چار ہونا تو کچھ ایسا غیر قدرتی بھی نہیں۔
Top