Tafseer-e-Majidi - Al-Qasas : 85
اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ١ؕ قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ مَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى وَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْ : وہ (اللہ) جس نے فَرَضَ : لازم کیا عَلَيْكَ : تم پر الْقُرْاٰنَ : قرآن لَرَآدُّكَ : ضرور پھیر لائے گا تمہیں اِلٰى مَعَادٍ : لوٹنے کی جگہ قُلْ : فرما دیں رَّبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَنْ : کون جَآءَ : آیا بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَمَنْ هُوَ : اور وہ کون فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
جس (خدا) نے آپ پر قرآن کو فرض کیا ہے، وہ آپ کو آپ کے وطن میں پھر پہنچا کررہے گا،112۔ آپ کہہ دیجیے میرا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون سچا دین لے کر آیا ہے اور کون صریح گمراہی میں مبتلا ہے،113۔
112۔ (اور اس وقت ارشاد ہوا جب ہجرت کے بعد مفارقت وطن سے آپ کو طبعی صدمہ ہورہا تھا۔ (آیت) ” فرض علیک القران “۔ یعنی قرآن کو بہ طور حکم کے آپ پر اتارا ہے۔ اس پر عمل آپ پر واجب کیا ہے۔ اے اوجب علیک العمل بہ (راغب) 113۔ مطلب یہ ہے کہ میرے حق ہونے اور تمہارے باطل ہونے پر تو دلائل قطعی موجود ہیں۔ ادنی سے غور میں سمجھ میں آسکتے ہیں۔ جب ان سے کام ہی نہیں لیتے ہو تو خیر۔ اخیر جواب یہ ہے کہ اللہ ہی بتلا دے گا۔
Top