Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 41
مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِیَآءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ١ۚۖ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا١ؕ وَ اِنَّ اَوْهَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْكَبُوْتِ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
مَثَلُ : مثال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے اتَّخَذُوْا : بنائے مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَوْلِيَآءَ : مددگار كَمَثَلِ : مانند الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی اِتَّخَذَتْ : اس نے بنایا بَيْتًا : ایک گھر وَاِنَّ : اور بیشک اَوْهَنَ : سب سے کمزور الْبُيُوْتِ : گھروں میں لَبَيْتُ : گھر ہے الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی کا لَوْ كَانُوْا : کاش ہوتے وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے
جن لوگوں نے اللہ کے سوا اور کارساز تجویز کر رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی مثال ہے اس نے ایک گھر بنایا اور مکڑی کا گھر سب گھروں سے زیادہ بودا ہوتا ہے،46۔ کاش انہیں اس حقیقت کا علم ہوتا،47۔
46۔ یعنی جس طرح وہ مکڑی کا گھر اپنے غایت ضعف کی بناء پر کالعدم ہوتا ہے ان کے یہ معبودان باطل بھی جن کی کارسازی پر انہیں بھروسہ ہے ان کے لیے لاشئے محض ثابت ہوں گے آسرے کے غایت ضعف کے موقع پر مثال اس مکڑی کے جالے کی قدیم صحیفوں میں بھی ملتی ہے۔” ان کی جو خدا کو بھول جاتے ہیں یہ راہیں ہیں اور ریاکار کی امید توڑی جاتی ہے۔ ان کی امید کی جڑکٹ جاتی اور ان کی آس مکڑی کا جالا سا ہے “۔ (ایوب۔ 8: 14) ” وہ ناگ کے انڈے سیتے ہیں اور مکڑی کی طرح جالا بنتے ہیں۔ انکے جالے کی اسٹاک بن نہیں سکتی، وہ اپنی بناوٹ یا آپ کی ڈھانپ نہیں سکتے “۔ (یسعیاہ۔ 59: 60) ملاحظہ ہو تفسیر انگریزی۔ 47۔ (کہ شرک کس درجہ لچر، مہمل اور بیہودہ چیز ہے ! )
Top