Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 47
وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖ١ۚ وَ مِنْ هٰۤؤُلَآءِ مَنْ یُّؤْمِنُ بِهٖ١ؕ وَ مَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا الْكٰفِرُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ : ہم نے نازل کی تمہاری طرف الْكِتٰبَ ۭ : کتاب فَالَّذِيْنَ : پس جن لوگوں کو اٰتَيْنٰهُمُ : ہم نے دی انہیں الْكِتٰبَ : کتاب يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے ہیں بِهٖ ۚ : اس پر وَمِنْ هٰٓؤُلَآءِ : اور ان (اہل مکہ) سے مَنْ يُّؤْمِنُ : بعض ایمان لاتے ہیں بِهٖ ۭ : اس پر وَمَا يَجْحَدُ : اور وہ نہیں انکار کرتے بِاٰيٰتِنَآ : ہماری آیتوں کا اِلَّا : مگر (صرف) الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
اور اسی طرح ہم نے آپ پر کتاب نازل کی، سو جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس پر ایمان بھی لے آتے ہیں،57۔ اور ان لوگوں میں سے بھی بعض اس پر ایمان لے آئے ہیں اور ہماری آیتوں سے بجز (کٹے) کافروں کے اور کوئی منکر نہیں ہوتا،58۔
57۔ چناچہ ان لوگوں کا ذی فہم اور منصف مزاج طبقہ بالآخر اسلام لے ہی آیا۔ یعنی مومنی اھل الکتب (معالم) اے الذین اخذوہ فتلوہ حق تلاوتہ من احبارھم العلماء الاذکیاء (ابن کثیر) (آیت) ” الکتب “۔ سے یہاں مراد جنس کتاب ہے۔ (آیت) ” بہ “۔ یعنی قرآن پر (آیت) ” الذین اتینھم الکتب “۔ کی ایک تفسیر امام رازی (رح) نے یہ بھی نقل کی ہے کہ اس سے مراد اہل کتاب نہیں بلکہ خود انبیاء کرام ہیں کہ کتابیں براہ راست ودرحقیقت تو انہیں کو عطا ہوئی تھیں۔ 58۔ (جو ہر طرح کے وضوح دلائل کے بعد بھی انکار پر اڑے ہوئے ہیں) (آیت) ” من ھؤلآء “۔ یعنی مشرکین مکہ میں سے۔ یعنی اھل مکۃ (معالم) یعنی العرب من قریش وغیرھم (ابن کثیر) (آیت) ” بہ “۔ یعنی قرآن پر (آیت) ” الاالکفرون “۔ یعنی بجز ضدی اور ہٹ دھرم کافروں کے۔ الاالمتوغلون فی الکفر فان جزمھم بہ یمنعھم عن التامل (بیضاوی) امام رازی (رح) نے ایک تفسیر یہ نقل کی ہے کہ (آیت) ’ من ھؤلاء “۔ سے مراد بعض مشرکین مکہ نہیں بلکہ بعض اہل کتاب ہی ہیں۔ اور اسی تفسیر کو عقل ونقل سے قریب تر قرار دیا ہے۔ اولی واقرب الی العقل والنقل واقرب الی الاحسن من الجدال المأموربہ (کبیر)
Top