Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 48
وَ مَا كُنْتَ تَتْلُوْا مِنْ قَبْلِهٖ مِنْ كِتٰبٍ وَّ لَا تَخُطُّهٗ بِیَمِیْنِكَ اِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُوْنَ
وَمَا : اور نہ كُنْتَ تَتْلُوْا : آپ پڑھتے تھے مِنْ قَبْلِهٖ : اس سے قبل مِنْ كِتٰبٍ : کوئی کتاب وَّلَا تَخُطُّهٗ : اور نہ اسے لکھتے تھے بِيَمِيْنِكَ : اپنے دائیں ہاتھ سے اِذًا : اس (صورت) میں لَّارْتَابَ : البتہ شک کرتے الْمُبْطِلُوْنَ : حق ناشناس
اور آپ تو اس (قرآن) سے قبل نہ کوئی کتاب پڑھے ہوئے تھے اور نہ اسے (یعنی کوئی کتاب) اپنے ہاتھ سے لکھ سکتے تھے ورنہ (یہ) ناحق شناس لوگ شبہ نکالنے لگتے،59۔
59۔ یعنی اس وقت کچھ تو منشاء اشتباء ان لوگوں کے پاس ہوتا۔ اور یہ لوگ آپ ﷺ کی بابت یہ کہنے لگتے کہ آدمی پڑھے لکھے ہیں کسی دوسری آسمانی کتاب سے مضامین چرا لیے ہیں حالانکہ قرآن کے وجوہ اعجاز اتنے کھلے ہوئے ہیں کہ اس وقت بھی دعوے کو چلنے نہ دیتے لیکن بہرحال کچھ تو گنجائش ہوتی، اور اب تو اتنی بھی نہیں۔ رسول کریم ﷺ کی امت اور ناخواندہ ہونے پر اس سے بڑھ کر صریح شہادت اور کیا ہوگی۔ اس پر بھی ناحق شناسوں کا ایک گروہ (خصوصا مسیحی پادریوں کا) آج تک اس پر مصر چلا آرہا ہے کہ آپ ﷺ ضرور پڑھے لکھے تھے، اور اس پر رسالے اور کتابیں چھاپتا چلا جاتا ہے ! باطل پرستی کی بھی کوئی انتہاء ہے !
Top