Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 52
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ شَهِیْدًا١ۚ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْبَاطِلِ وَ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ١ۙ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
قُلْ : آپ فرمادیں كَفٰي : کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان شَهِيْدًا ۚ : گواہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے بِالْبَاطِلِ : باطل پر وَكَفَرُوْا : اور وہ منکر ہوئے بِاللّٰهِ ۙ : اللہ کے اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں هُمُ الْخٰسِرُوْنَ : وہ گھاٹا پانے والے
آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کافی ہے میرے اور تمہارے درمیان بطور گواہ کے اسی ہر چیز کی خبر ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے،67۔ اور جو لوگ باطل پر ایمان لائے ہیں اور اللہ کے منکر ہیں وہی تو ہیں بڑے گھاٹے میں پڑے ہوئے،68۔
67۔ (میرے دل میں ذرہ بھر بھی کھوٹ ہوگا تو اس سے نہیں چھپ سکتا) مطلب یہ ہے کہ کسی کے ماننے نہ ماننے سے کیا ہوتا ہے۔ میری رسالت تو عنداللہ ثابت ہے۔ ایک حقیقی مذہبی شخص کے پاس اس سے بڑا واسطہ اور ہے ہی کیا کہ وہ خدا کو درمیان ڈال کر کسی بات کا اقرار کرے۔ 68۔ جنہوں نے اللہ اور اس کی شریعت سے کفر کرکے باطل کو اپنا سہارا قرار دے لیا، تو انہوں نے تو ایک تمامتر غلط نقشہ زندگی ہی تیار کرلیا۔ اب انہیں فوز و فلاح نصیب ہی کہاں سے ہوسکتا ہے ؟
Top