Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 57
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ١۫ ثُمَّ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ
كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص ذَآئِقَةُ : چکھنا الْمَوْتِ ۣ : موت ثُمَّ اِلَيْنَا : پھر ہماری طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹائے جاؤ گے
ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے،73۔ پھر تم سب ہماری طرف واپس لائے جاؤ گے،74۔
73۔ (اور دنیا کے مرغوبات ومالوفات کو ایک دن تو بہرحال چھوڑنا ہی ہے، پھر آج اقامت دین ہی کی خاطر ترک وطن و اقارب کیوں نہ اختیار کیا جائے) ہجرت کے جو مانع نفس میں موجود ہیں انمیں ایک (آیت) ” ان ارضی واسعۃ “۔ سے رفع کیا جاچکا ہے۔ دوسرا جواب اب مل رہا ہے کہ جن چیزوں کا ترک ومفارقت آج شاق گزر رہی ہے ان سے دوری اور مہجوری ایک دن تو بہرحال ناگزیر ہی ہے۔ تو آج ہی اپنے قصد واختیار سے کیوں نہ حاصل کرلی جائے کہ آئندہ ہر طرح کی نعمتوں کا استحقاق ہوجائے۔ فقال لھم ان ماتکرھون لابد من وقوعہ فان کل نفس ذائقہ الموت والموت متفرق الاحباب فالاولی ان یکون ذلک فی سبیل اللہ فیجازیکم علیہ (کبیر) اے انتم لامحالۃ میتون ومحشررون الینا فالبدار الی طاعۃ اللہ والھجرۃ الیہ والی مایمتثل (قرطبی) 74۔ (تو اگر نافرمان ہو کر آئے تو کیسی گزرے گی) (آیت) ” الینا ترجعون “۔ ذرا سے دو لفظی فقرے میں دو اہم حقیقتوں کا اثبات آگیا ایک یہ کہ موت، عدم محض وخلاء محض کا نام نہیں، موت کے بعد سزا جزاء حساب و کتاب یقینی ہے۔ دوسرے یہ کہ سب کی پیشی حق تعالیٰ ہی کے حضور میں ہوگی کسی اور کے ہاں نہیں۔
Top