Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 11
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسے۔ معاملہ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ مِنْ قَبْلِهِمْ : سے۔ ان سے پہلے كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَاَخَذَھُمُ : سو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر وَاللّٰهُ : اور اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
جیسا کہ معاملہ فرعون والوں کے ساتھ ہوا اور ان سے قبل والوں کے ساتھ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا سو اللہ نے ان کی گرفت کی ان کے گناہوں کے باعث اور اللہ بڑا سخت دینے والا ہے،27 ۔
27 ۔ (مجرموں اور باغیوں کو (آیت) ” ذوانتقام “ پر حاشیہ ابھی گزرچکا ہے۔ اسے بھی ملاحظہ فرمالیا جائے۔ اللہ کوئی بےبس اور ہمہ عجز مہاتما نہیں کہ بندوں کو ہر طرح کے ظلم وعدوان کا مرتکب دیکھے اور پھر دم نہ مارے۔ وہ جب سزا دینے ہی پر آجاتا ہے تو سب کو پتہ چل جاتا ہے کہ کوئی گرفت اس کی گرفت سے شدید تر والیم تر نہیں۔ کداب۔ داب کے معنی حالت یا معاملہ کے ہیں۔ الداب العادۃ والشان۔ (قرطبی) یہ مثلیث بےسود ہونے میں ہے۔ گویا تاریخ سے استشہاد ہے کہ جس طرح ماضی میں فرعونیوں کے کام ان کے مال اولاد کچھ نہ آسکا۔ اور عذاب الہی سے انہیں کوئی چیز نہ بچا چکی، اسی طرح ان کافروں کے حق میں بھی یہ سارے مادی سہارے بالکل عبث ولا حاصل ثابت ہوں گے۔ (آیت) ” ال فرعون “۔ فرعون اور فرعونیوں پر مفصل حاشیے پارۂ اول میں گزر چکے۔ فرعونیوں کی ہلاکت کے ذکر میں ایک مناسبت یہ بھی ہے کہ ان کی ہلاکت مسیحیوں کو مسلم تھی اور سورة کاروئے سخن خاص طور پر مسیحیوں ہی کی جانب ہے (آیت) ” الذین من قبلھم “۔ یعنی وہ نافرمان قومیں جو عہد موسوی سے بھی قدیم ترہوئی ہیں۔ (آیت) ” ایتنا “۔ یہ نشانیاں خواہ آسمانی صحیفوں اور نوشتوں کی صورت میں ہوں یا معجزات وخوارق نبوت ہوں یا دلائل توحید ہوں۔ یحتمل ان یرید الایات المتلوۃ ویحتمل ان یرید الایات المنصوبۃ للدلالۃ علی الوحدانیۃ (قرطبی) اما المتلوۃ فی کتاب اللہ تعالیٰ اوالعلامات الدالۃ علی توحید اللہ تعالیٰ وصدق انبیآۂ (روح) (آیت) ” فاخذھم اللہ بذنوبھم “۔ اور انہیں ان کی نافرمانیوں کی پاداش میں مع ان کی ساری عظمت و شوکت کے نیست ونابود کردیا، خطاب دین حق سے بعض وعناد رکھنے والوں سے رسول کے واسطہ سے ہے۔
Top