Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 117
مَثَلُ مَا یُنْفِقُوْنَ فِیْ هٰذِهِ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَثَلِ رِیْحٍ فِیْهَا صِرٌّ اَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَاَهْلَكَتْهُ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
مَثَلُ : مثال مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں فِيْ : میں ھٰذِهِ : اس الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا كَمَثَلِ : ایسی۔ جیسے رِيْحٍ : ہوا فِيْھَا : اس میں صِرٌّ : پالا اَصَابَتْ : وہ جا لگے حَرْثَ : کھیتی قَوْمٍ : قوم ظَلَمُوْٓا : انہوں نے ظلم کیا اَنْفُسَھُمْ : جانیں اپنی فَاَھْلَكَتْهُ : پھر اس کو ہلاک کردے وَمَا ظَلَمَھُمُ : اور ظلم نہیں کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : بلکہ اَنْفُسَھُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : وہ ظلم کرتے ہیں
یہ جو کچھ اس دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال تو ایسی ہے کہ جیسے ایک ہوا ہے جس میں سخت سردی ہے (اور) وہ ایسے لوگوں کی کھیتی کو لگ جائے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کر رکھا ہے۔ پھر وہ (ہو ا) اس (کھیتی) کو برباد کردے تو اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں،240 ۔
240 ۔ آسان اور عام فہم مثال میں ان لوگوں کے مال کے ضائع جانے کو بیان کیا ہے جو ایمان سے محرومی کی حالت میں اس دنیا کے حصول کے لیے، ریاوناموری کے لیے اپنی دولت خرچ کرتے رہتے ہیں۔ (آیت) ” کمثل “۔ مثال ضائع جانے اور عبث ہونے میں ہے۔ (آیت) ” صر “۔ سخت ٹھنڈی چیز کو کہتے ہیں جیسے پالا یا برف، قال ابن عباس الصر البرد الشدید (قرطبی) قال اکثر المفسرین واھل اللغۃ الصر البرد الشدید۔ قال ابن زید (کبیر) (آیت) ” ظلموا انفسھم “۔ اپنے ہاتھوں اپنی جان پر ظلم کیا، یعنی کفر اور بےدینی کر کرکے۔ (آیت) ” ما ظلمھم اللہ “۔ اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا کہ ان کے صرف مال کو خواہ مخواہ لا حاصل اور ضائع کردیا۔ (آیت) ” ولکن انفسھم یظلمون “۔ وہ خود ہی تو اپنے اوپر ظلم کررہے ہیں کہ مال کو بےمحل اور خلاف اذن الہی خرچ کررہے ہیں۔
Top