Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 123
وَ لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ بِبَدْرٍ وَّ اَنْتُمْ اَذِلَّةٌ١ۚ فَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ نَصَرَكُمُ : مدد کرچکا تمہاری اللّٰهُ : اللہ بِبَدْرٍ : بدر میں وَّاَنْتُمْ : جب کہ تم اَذِلَّةٌ : کمزور فَاتَّقُوا : تو ڈروا اللّٰهَ : اللہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر گزار ہو
اور یقیناً اللہ نے تمہاری نصرت کی بدر میں حالانکہ تم پست تھے، تو اللہ سے ڈرتے رہو، عجب کیا کہ شکر گزار بن جاؤ،254 ۔
254 ۔ (یعنی تقوی کی عادت تمہیں شکر گزار بنا دے گی) (آیت) ” بدر “۔ مدینہ کے جنوب ومغرب میں کوئی 20 میل کے فاصلہ پر ایک پڑاؤ اور منڈی کا نام ہے۔ اس وقت اسے اہمیت اس لیے حاصل تھی کہ یہاں پانی کی افراط تھی اور یہ عرب میں ایک بڑی چیز تھی۔ توحید اور شرک کے درمیان یہیں سب سے پہلا قابل ذکر تصادم بروز جمعہ 17 رمضان 2 ؁ ہجری ( 1 1، مارچ 624 ء۔ ) کو پیش آیا تھا، اس غزوہ نے گویا اسلام کی اور اس طرح بالواسطہ ساری دنیا کی تاریخ کا رخ ہی پلٹ دیا تھا۔ فرنگی مؤرخین بھی اس کی اہمیت کے پوری طرح قائل ہیں۔ ہسٹورینس ہسٹری آف دی ورلڈ میں ہے :۔ فتوحات اسلامی کے سلسلہ میں جنگ بدر انتہائی اہمیت رکھتی ہے ‘۔ (جلد 8 صفحہ 122) اور امریکی پروفیسر ہٹی Hitti کی ” ہسٹری آف دی عربس “ میں ہے :۔ ” یہ اسلام کی سب سے پہلی فتح مبین تھی “۔ (صفحہ 1 17) (آیت) ” وانتم اذلۃ “ یعنی تعداد میں قلیل اور سامان میں حقیر۔ مسلمان تعداد میں کل 3 13 تھے، اس ” فوج “ کے ہمراہ گھوڑے صرف دو تھے اور اونٹ 70 کی تعداد میں، انہی پر لوگ باری باری سوار ہوتے تھے۔ ای بقلۃ العدد والسلاح (جلالین) معناھا قلیلون (قرطبی) فی حالۃ قلۃ وذلۃ (بحر) یعنی ما کانوا علی من الضعف وقلۃ السلاح والمال والمرکوب (بحر) (آیت) ” فاتقوا اللہ “۔ یعنی جیسا کہ ابھی واقعہ بدر کی مثال میں تم نے دیکھ لیا۔ تم نے دیکھ لیا۔ تم نے اپنی طرف سے تقوی کا حق ادا کردیا، تو ادھر سے فضل باری اور نصرت الہی نے بھی کیسی دستگیری کی۔ (آیت) ” ولقد نصرکم اللہ ببدر “۔ خطاب مومنین سے ہے، انہیں مستقبل میں ثابت قدم رکھنے کے لیے ماضی قریب سے نظیر لائی جارہی ہے کہ دیکھو ابھی پچھلے ہی سال تم نے کس قدر نازک موقع پر اعتماد علی اللہ سے کام لیا تو فضل الہی نے تمہیں کیسے حیرت انگیز طریقہ پر کامیاب کردکھایا۔
Top