Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 124
اِذْ تَقُوْلُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ اَلَنْ یَّكْفِیَكُمْ اَنْ یُّمِدَّكُمْ رَبُّكُمْ بِثَلٰثَةِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِكَةِ مُنْزَلِیْنَؕ
اِذْ تَقُوْلُ : جب آپ کہنے لگے لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کو اَلَنْ يَّكْفِيَكُمْ : کیا کافی نہیں تمہارے لیے اَنْ : کہ يُّمِدَّكُمْ : مدد کرے تمہاری رَبُّكُمْ : تمہارا رب بِثَلٰثَةِ اٰلٰفٍ : تین ہزار سے مِّنَ : سے الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے مُنْزَلِيْنَ : اتارے ہوئے
(وہ وقت یاد کیجئے) جب آپ مومنین سے کہہ رہے تھے کہ کیا یہ تمہارے لیے کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار تمہاری مدد تین ہزار اتارے ہوئے فرشتوں سے کرے،255 ۔
255 ۔ (جو آسمان سے خاص اسی غرض کے لیے اتارے گئے ہوں) (آیت) ” اذ تقول “۔ میں ذکر اس وقت کا ہے، جب میدان بدر میں یہ خبر اڑگئی تھی کہ غنیم کو زبردست کمک پہنچ گئی ہے، اور آپ ﷺ مومنین کو تسلی دے رہے تھے۔ (آیت) ” الن یکفیکم “۔ تمہارے لیے کافی نہیں، یعنی کیا تمہاری تسکین و تسلی کے لیے یہ کافی نہیں۔ (آیت) ” یمدکم ربکم “۔ امداد غیبی کے موقع پر صفت ربوبیت کا اظہار اور وہ بھی مخاطبین کی طرف اضافت کے ساتھ بہترین پیرایہ بلاغت واسلوب بیان ہے، آج کے ماہرین فن حرب پر بھی خوب روشن ہے کہ سپاہ کی ہمت قائم رکھنا، ان کے Morale کا درست رکھنا جنگ میں کامیابی کا کتنا بڑا اور اہم عنصر ہے !
Top